پنجاب میں حکومت تبدیل ہوتے ہی پی ٹی آئی لانگ مارچ روکنے والے پولیس افسران کی مشکلات بڑھ گئیں ،وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے حکم پر آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے سخت ایکشن لیتے ہوئے اے آئی جی آپریشنز کے ذریعے سابق سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور پنجاب بھر کے آر پی اوز سے پی ٹی آئی لانگ مارچ کو زبردستی روکنے کی رپورٹ طلب کر لی۔ آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سمیت دیگر اضلاع کے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو مراسلہ جاری کیا ہے، مراسلے کے ذریعے سی سی پی او اور آر پی اوز سے 8 سوالوں کے جوابات پر مشتمل رپورٹ طلب کی گئی ہے۔جس میں استفسار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنمائوں اور ورکرز پر کتنے مقدمات درج کئے گئے ،لانگ مارچ سے پہلے اور بعد میں کتنے افراد پکڑے گئے ، لاہور شاہدرہ ، شیخوپورہ ، حسن ابدال اور اٹک میں اتنی زیادہ فورس کیوں استعمال کی گئی ، زائد المیعاد آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں پر امن کارکنوں پر کیوں برسائی گئیں ،پی ٹی آئی لیڈر شپ کے گھروں میں جو چھاپے مارے گئے کیا پولیس کے پاس سرچ وارنٹ تھے ،سینٹر ولید اقبال کے گھر چھاپے کا بھی تفصیلی جواب دیا جائے ، سینٹر اعجاز چوہدری ، ڈاکٹر یاسمین راشد اور راشد خانم کی گاڑیوں پر لاٹھی چارج کر کے روکنے کی رپورٹ دی جائے ،پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنوں پر درج مقدمات کی رپورٹ بھی فراہم کی جائے ،جن رہنمائوں اورکارکنوں پر دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے ہیں ان کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔پولیس سے دریائے راوی میں گر کر جاں بحق ہونے والے نوجوان اورسینئر صحافی عمران ریاض کو پولیس کی طرف سے ہراساں کرنے کی بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
style=”display:none;”>