پی ٹی آئی کے رہنما سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پو ر کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ کسی نامعلوم شخص سے بندے اور بندوقیں لانے کا کہہ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے ہفتہ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران یہ آڈیو سنائی جس میں علی امین گنڈا پور کسی نامعلوم شخص سے بات کر رہے ہیں۔اس آڈیو کے مطابق نامعلوم شخص نے علی امین گنڈا پور سے پوچھا جی علی خان ، جس پر پی ٹی گنڈا پورنے کہا کہ صدر صاحب کیا پوزیشن ہے؟
اس پر نامعلوم شخص کہتے ہیں سر پوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں، اس پر سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کہتے ہیں، بندوقیں کتنی ہیں؟ اس پر نامعلوم شخص جواب میں کہتا ہے کہ بہت ہیں، علی امین گنڈا پور سوالیہ انداز میں پوچھتے ہیں لائسنس ہیں؟ جس پر سابق وفاقی وزیر کہتے ہیں بندے ہیں؟ جس پر نامعلوم شخص کہتا ہے کہ بندے بھی جتنے چاہیں گے ہوں گے سر، اسی دوران پی ٹی آئی رہنما مزید کہتے ہیں اچھا! ہم یہاں کیمپ لگا رہے ہیں، ساتھ ہی قریب کالونی میں، نامعلوم شخص کہتا ہے جی ! اسی دوران علی امین گنڈا پور کہتے ہیں یہاں قریب ترین جگہ کون سی ہے؟ آخر میں ؟ کون سی کالونی ساتھ لگ رہی ہے۔ نامعلوم شخص جواب دیتا ہے، ہمارے ہاں؟ اس پر پی ٹی آئی سینئر رہنما کہتے ہیں بارڈر پر ، بارڈر پر، اسلام آباد کے بارڈر پر، ٹول پلازے کے ساتھ لیفٹ سائیڈ پر، کون سی جگہ ہے، ٹاپ سٹی ہے یا کیپٹل ، اس پر نامعلوم شخص کہتے ہیں، ٹاپ بھی، کیپیٹل بھی ہے، بہت ساری ہیں، بتائیں!
اس پر علی امین گنڈا پور کہتے ہیں، ٹاپ تو ایئر پورٹ پر ہے ناں، نامعلوم شخص جواب دیتا ہے ٹاپ تو ایئر پورٹ والی سائیڈ پر ہے ناں، میں نے پورا نقشہ بھیجا تھا آپ کو۔
اس موقع پر علی امین گنڈا پور مزید کہتے ہیں وہ ملا ہوا ہے مجھے، وہ ہے میرے پاس، تیار ہوں، بس بندے اور سامان آپ رکھیں وہاں پر۔ اس پر نامعلوم شخص کہتا ہے سر کوئی مسئلہ نہیں ہے، انشاء اللہ، علی امین گنڈا پور کہتے ہیں، بس پھر رابطے میں ہیں، انشاء اللہ، نامعلوم شخص، جی سر، انشاء اللہ۔ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ فتنہ مارچ قوم کو تقسیم اور فساد برپا کرنے کی سازش ہے، عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، گھرکے بھیدی کو عمران خان نے پارٹی سے نکال دیا، مارچ میں اپنے بندوں کی لاشیں گرا کے اداروں پرالزام لگائیں گے، عمران خان کو کوئی فکرنہیں کہ ملک کو کیا نقصان ہو سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ پرامن مارچ کررہا ہوں، اسے شرم آنی چاہیے، بندوقیں، بندے اسلام آباد، راولپنڈی کے بارڈر پر کس لیے لا رہا ہے؟ بندوقوں کے ساتھ کیا یہ امن کا پیغام پھیلائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتا ہے میں چھوڑوں گا نہیں، ہماری،اداروں کی ذمہ داری ہے، یا تو پی ٹی آئی والے مبینہ آڈیو گفتگو کو غلط ثابت کرے، اس کا فورنزک آڈٹ کرا لیتے ہیں، اگر یہ گفتگو درست ثابت ہوجاتی ہے تو ایکشن لینا درست ہے، ہم ہرقیمت پر دارالحکومت میں شہریوں کی تمام املاک کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے، دارالحکومت پر کسی صورت مسلح جتھے کو چڑھائی نہیں کرنے دیں گے۔
خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری، آئی جی کو خبردار کرتا ہوں اس بات کا نوٹس لے، دونوں افراد اس وقت خیبرپختونخوا میں موجود ہیں، گرفتارکیا جائے۔ اگر اس قسم کا کوئی گروہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا تو براہ راست آپ ذمہ دارہونگے، پنجاب کے چیف سیکرٹری، آئی جی سے کہوں گا عمران خان کے ساتھ مسلح لوگ موجود ہیں، گجرات سے اس قسم کے لوگوں کے شامل ہونے کی اطلاعات ہیں، گجرات میں بھی بندے جوڑے جارہے ہیں، چیف سیکرٹری،آئی جی پنجاب ایسے لوگوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لاہور میں 8 سے 13 ہزارسے تعداد زیادہ نہیں بڑھی، انہی لوگوں کووہ اسلام آباد لے کرپہنچے گا، والدین سے اپیل ہے اپنے بچوں، عزیزوں کو سمجھائیں، والدین بچوں کو شیطانی،خونی مارچ میں حصہ لینے سے روکیں، ہم اپنا فرض پوری ذمہ داری سے نبھائیں گے کوئی کسرنہیں اٹھارکھیں گے۔
مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میری سربراہی میں 13 رہنماؤں کی کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی کا مقصد تمام صورتحال پر بات چیت کی جائے، وزیراعظم نے کہا کمیٹی سے رہنمائی لے کر ذمہ داری کو پورا کروں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں مسلح، غیر مسلح ہوٹلوں میں نہ ٹھہریں، اس حوالے سے سیکیورٹی مکمل الرٹ ہے، اگرکوئی بندہ پنجاب، خیبرپختونخوا کی حدود میں ہے تو وفاقی تحقیقاتی ادارے کسی بھی جگہ ایکشن کر سکتے ہیں، اس سے پہلے آئین وقانون کا تقاضا ہے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو پہلے کارروائی کا کہا جائے، مسلح جتھوں کوکسی قیمت پرمعاف اورکسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
style=”display:none;”>