سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے خلاف سینیٹر کامران مرتضی کی درخواست غیر موثر قرار دے دی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے بیانات کے بعد سینیٹر کامران مرتضی کی درخواست کا کوئی جواز نہیں رہتا۔
سماعت کے دوران عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ تحریک انصاف نے اسلام آباد میں عوامی ریلی کے لیے درخواست دی ،جسے ڈپٹی کمشنر نے مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر آباد میں پیش آنے والے واقعے اورخیبرپختونخوا کے ایک وزیر کی جانب سے مارچ کے دوران اسلحہ لانے کی آڈیو کے بعد ڈپٹی کمشنر کا موقف ہے کہ اسلام آباد ایسی عوامی ریلی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ وفاق نے پانچ نومبر کو صوبوں کو آئین کے آرٹیکل ایک سو انچاس کے تحت مراسلہ لکھا تھا جس کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل ایک سو انچاس کے تحت وفاق کی طرف سے صوبوں کو مراسلہ لکھنا سنجیدہ معاملہ ہوتا ہے، حکومت احتجاج کو کسی بھی جگہ روک سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کے ریلی کی اجازت کے حوالے سے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ کی معاملے میں مداخلت مناسب نہیں۔ سینٹر کامران مرتضیٰ نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو مفاد عامہ میں اسلام آباد کی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
style=”display:none;”>