الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو 7 روز میں بلدیاتی قانون بنانے کا حکم دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات پر سماعت کی جس دوران اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بینچ کو بریفنگ دی جب کہ چیف سیکرٹری پنجاب بھی کمیشن میں پیش ہوئے۔
اسپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ 31 دسمبر 2021 کو پنجاب کی بلدیاتی حکومت کی مدت مکمل ہوئی، 14 اپریل 2022 کوالیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا، لاہور ہائیکورٹ نے اس پر اسٹے دیا، پنجاب حکومت نے ابھی نئے بلدیاتی انتخابات کا آرڈیننس جاری کیاہے، آرڈیننس یا اس کے رولز ہم سے شئیر نہیں کیے گئے۔
سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے، اس میں بلدیاتی آرڈیننس قانون بن جائے گا، ابھی بس ایک الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا معاملہ ہے جس پر بحث ہو رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ ہم کیا پنجاب کے پرانے قانون پر بلدیاتی انتخابات کروا سکتے ہیں؟
10 ماہ سے پنجاب حکومت کی بلدیاتی حکومت نہیں ہے، کوئی بھی حکومت بلدیاتی انتخابات کرانا نہیں چاہتی، اب ہم پنجاب حکومت کے ساتھ مزید کوئی اجلاس نہیں کریں گے، اب ہم فیصلہ کریں گے، آج ہم سپریم کورٹ ریفرنس بھیج رہے ہیں کہ پنجاب حکومت الیکشن نہیں کر رہی، پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر عملددامد نہیں کر رہی، اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کو خط میں تمام تفصیلات لکھیں کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، پنجاب حکومت آئین قانون اور سپریم کورٹ احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہے، پنجاب حکومت 7 روز میں بلدیاتی حکومت کا قانون بنائے ورنہ پنجاب میں سابقہ قانون پر بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، اگر پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات پر تعاون نہیں کیا تو توہین کی کارروائی کا آغاز کریں گے۔
style=”display:none;”>