سعودی وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر معاشی وجوہات کی بنا پرکیا اور اس فیصلے کا یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کا ساتھ دینے سے کوئی تعلق نہیں۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ایران بھی اوپیک کا رکن ملک ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب بھی ایران کے ساتھ کھڑا ہے؟
یاد رہے کہ اوپیک پلس تنظیم نے عالمی معیشت کی غیریقینی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا تھا جس پر امریکہ کی جانب سے تنقید کی گئی اور اسے روس کی حمایت سے تشبیہ دی۔
style=”display:none;”>