ایران میں 16 ستمبر کو مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ایرانی فورسز کی جانب سے مظاہروں کو دبانے کیلئے تشدد پر مبنی کارروائیاں بھی نوجوانوں کو سڑکوں پرآنیسے نہیں روک سکیں۔اب امریکی قومی سلامتی کے مشری جیک سلوان نے زور دیا کہ امریکہ احتجاج کرنے والوں بالخصوص خواتین اور لڑکوں کو دبانے پر ایرانی حکام کو جوابدہ ٹھہرانے کی کارروائی کرے گا۔ ایرانی حکام کو کٹہرے میں لانے کیلئے وہ اکیلے، اپنے شراکت داروں کے ساتھ یا اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے ذریعہ اقدامات کرے گا۔
ایک اندرونی میمو میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ آنے والے دنوں میں اقوام متحدہ میں ایران میں جاری مظاہروں پر روشنی ڈالنے کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکی اقدام کے تحت اقوام متحدہ میں ایران کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خواتین پر ظلم کے بارے میں قابل اعتماد اور آزاد تحقیقات کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یادداشت سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور البانیہ اگلے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کریں گے جس میں ایرانی نژاد نوبل امن انعام یافتہ شیریں عبادی اور ایرانی نژاد اداکارہ اور کارکن نازنین بنیادی بھی مرکزی خطاب کرنے والی ہیں۔ اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس اجلاس میں ایران میں خواتین، لڑکیوں اور مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے ارکان پر جاری ظلم کو اجاگر کیا جائے گا۔ایران میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے آزاد تفتیش کار جاوید رحمان بھی اس اجلاس میں خطاب کریں گے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک اور انسانی حقوق گروپ شرکت کر سکتے ہیں۔واضح رہے ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد سے جاری مظاہروں میں کمی نہیں آرہی۔ تین برس قبل بھی ایران میں نوجوان طلبہ نے مظاہرے کئے تھے۔ اس وقت زن، زندگی، آزادی کے نعرے کے تحت مظاہرے کئے گئے تھے۔ اس مرتبہ بھی مظاہرین بڑے پیمانے پر اسی نعرے کو اپنا رہے ہیں۔
style=”display:none;”>