اسلام آباد: وزیرِاعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ردیگ پشین کے مقام پر بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آج پاک ایران سرحد کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے ایرانی صدر کے ساتھ بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا ہے۔اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور دیگر وفاقی وزراء بھی ہیں۔بارڈر مارکیٹ سے سرحد کے دونوں اطراف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں سربراہان مَند پشین سرحدی کراسنگ پر بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح بھی کریں گے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ منڈی بین السرحدی تجارت، معاشی ترقی اور مقامی کاروبار کو فروغ دے گی۔ رپورٹس کے مطابق پولان گبد ٹرانسمیشن لائن سے ایران سے 100 میگا واٹ اضافی بجلی ملے گی۔
ذرائع کے مطابق ایران اور پاکستان کی سرحد پر تین نئی تجارتی منڈیاں بھی کھولی جارہی ہیں۔ پاک ایران تجارتی منڈی کھول دی گئی ہے، 2 منڈیوں کو کھولنے کا کام جاری ہے۔
پشین میں پاک ایران بارڈر پر مشترکہ مارکیٹ کے افتتاح کے موقع پر وزیرِ اعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا گیا، بارڈر مارکیٹ کے قیام سے علاقے میں ترقی اور خوش حالی آئے گی، مستقبل میں ٹریڈ کے مراکز بنیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے بھائی ایرانی صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی، ایرانی صدر نے کہا ہے کہ وہ ضرور پاکستان آئیں گے۔پاکستان اور ایران برادر اور ہمسایہ ممالک ہیں، دونوں ممالک کو تجارت، زراعت اور دیگر شعبوں میں تیزی سے آگے بڑھنا چاہیے۔ایران سے بجلی کی ٹرانسمیشن سے متعلق بہت گنجائش ہے، اس میں مل کر آگے بڑھیں گے۔سولر انرجی میں بہت گنجائش ہے، ہمیں تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، ایرانی صدر سے مفید اور مثبت گفتگو ہوئی، تجاویز پر عمل درآمد کے لیے تیزی سے قدم اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں اطراف کی مارکیٹ کا افتتاح کیا گیا، ایران اور پاکستان مل کر دونوں ممالک کے عوام کے لیے ترقی و خوش حالی لا سکتے ہیں۔شمسی توانائی کے حوالے پاکستان اور ایران کے وفود آئیں گے، گوادر کے لیے 100 میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ بہت تاخیر کا شکار تھا۔گوادر کے لیے 100 میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ سرد خانے میں تھا، گوادر میں اب ایران سے روز سو میگا واٹ بجلی کی ترسیل ہو گی، جس کے ٹیرف کے لیے ایران سے بات کی جائے گی۔اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ منصوبے پر پاکستانی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتاہوں، توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔منصوبے سے دونوں ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، منصوبے کی تکمیل میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کرتاہوں، خطے کے تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
امریکی ارکان پارلیمنٹ کے خط نے واضح کردیا عمران کس ایجنڈے پر ہیں، مولانا فضل الرحمان
ادھر وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور ایرانی صدر عزت مآب ابراہیم رئیسی کی مند-پشین مشترکہ مارکیٹ کے افتتاح کے بعد وفود کے ہمراہ ملاقات کی۔ پاکستانی وفد میں وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری، پاور منسٹر انجینئیر خرم دستگیر خان، وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیرِ مملکت برائے پیٹرلیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیرِ اعلی بلوچستان عبد القدوس بازنجو بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل، بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکینِ پارلیمنٹ سردار خالد حسین مگسی اور زبیدہ جلال شامل ہیں۔ملاقات میں پاکستان ایران دو طرفہ تعلقات بالخصوص تجارت کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی.