پاکستانی علاقے پرسپرسونک میزائل فائر کرنے کے واقعہ کی بھارت کی جانب سے تحقیقات کے مکمل ہونے کے اعلان اور اس کے نتائج کو پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے، ایک بار پھرمشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے 9 مارچ 2022 کو پاکستانی علاقے میں سپرسونک میزائل فائر کرنے کے واقعے کے بارے میں بھارتی انٹرنل کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے نتائج اور ”لاپرواہی کے واقعے کے ذمہ دار بھارتی فضائیہ کے تین افسران کو برخاست کرنے“ کے فیصلے کے بارے میں بھارت کا اعلان دیکھا ہے۔
بیان میں پاکستان نے بھارت کی جانب سے اس انتہائی غیر ذمہ دارانہ واقعہ کی تحقیقات کے مکمل ہونے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے، مشترکہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعے کے بعد بھارتی اقدامات اور نام نہاد عدالتی انکوائری کے ذریعے اخذ کردہ نتائج اور سزائیں مکمل طور پر غیر تسلی بخش، ناقص اور ناکافی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان کے مشترکہ انکوائری کے مطالبے کا جواب دینے میں ناکام رہا ہے بلکہ اس نے بھارت میں موجود کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، سیفٹی اور سکیورٹی پروٹوکول اور بھارت کی جانب سے میزائل لانچنگ کے متعلق پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کو بھی نظر انداز کردیا ہے۔
بیان میں کہا گہا ہے کہ بھارت سٹریٹجک ہتھیاروں کو سنبھالنے میں سنجیدہ نوعیت کی سسٹم اور تکنیکی خامیوں کو ‘انفرادی انسانی غلطی’ کے اعلان کے پیچھے نہیں چھپا سکتا۔ اگر واقعی اس میں کچھ پوشیدہ رکھنے کی بات نہیں ہے تو بھارت کو شفافیت کے جذبے سے ایک مشترکہ تحقیقات کے لیے پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرلینا چاہیے۔
ترجمان نے بیان میں مزید کہا کہ 9 مارچ کے بھارتی اقدام نے پورے خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا تھا، پاکستان کا مثالی تحمل کا مظاہرہ ہمارے نظام کی پختگی اور ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر امن سے وابستگی کا کھلا ثبوت ہے۔
پاکستان نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ بھارتی حکومت اس واقعے کے بعد پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے فوری طور پر جواب فراہم کرے اور مشترکہ تحقیقات کے مطالبے سے بھی اتفاق کرے۔
style=”display:none;”>