دبئی(مانیٹرنگ رپورٹ) کون کہتا ہے آپ چاند پر نہیں جا سکتے؟ فلک بوس عمارتوں کے جھرمٹ میں گھرے دبئی میں اب پانچ ارب ڈالر مالیت کا ایک ایسا منصوبہ منصہ شہود پر آنے والا ہے جس میں جنت کے استعارے [چاند] کو آپ زمین پر دیکھ سکیں گے، اس میں رہائش پذیر ہو سکیں گے۔
کینیڈا کی کاروباری شخصیت مائیکل ہینڈرسن کے اس منصوبے میں، دبئی میں جہاں دنیا کی بلند ترین عمارت پہلے ہی موجود ہے، ایک 30 میٹر یا 100 فٹ بلند عمارت کی چوٹی پر آسماں کے چاند کی ایک 274 میٹر یا 900 فٹ بلند شبیہ تیار کی جائے گی۔
ہینڈرسن کے اس پراجیکٹ کو “دی مون” کا نام دیا گیا ہے۔ اگر کسی کو یہ منصوبہ ناممکن معلوم ہو تو یاد رہے کہ دبئی میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ زوروں پر ہے اور اس کی وجہ ان دولت مند لوگوں کا دبئی منتقل ہونا ہے جو اپنے ملک میں کرونا کی وبا کے دوران پابندیوں سے تنگ آ گئے ہیں یا وہ روسی جو یوکرین کے ساتھ ماسکو کی جنگ کے باعث دبئی میں پناہ لے رہے ہیں۔
اگرچہ اس سے پہلے کئی بڑے منصوبے مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے زمیں بوس ہوئے مگر” دی مون” کے بارے میں جس کی فنڈنگ، “مون ورلڈ ریزارٹس” نامی کمپنی نے کی ہے، اس کے شریک بانی ہینڈرسن اور دیگر کا کہنا ہے کہ ان کا منصوبہ اتنا ناممکن نہیں ہو گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے ہینڈرسن کا کہنا تھا،” ہمارے پاس دنیا کا سب سے بڑا برینڈ ہے۔ ہم نے ابھی اس پر کام شروع بھی نہیں کیا اور دنیا کے 8 ارب لوگ، آسماں کے’ مون’ کو پہلے ہی سے جانتے ہیں۔”
ہینڈرسن جس منصوبے پر کام شروع کر رہے ہیں اس میں گولائی میں بنے ایک ریزارٹ میں 4 ہزار کمروں کا ایک ہوٹل ہوگا جس میں 10 ہزار لوگوں کی رہائش کا انتظام ہوگا اور اس لُونر یعنی چاند کالونی میں لوگوں کو احساس ہو گا گویا وہ چاند پر چل رہے ہیں اور یہ چاند یا ‘مون’ ایک گول عمارت پر ایستادہ ہوگا جو رات کے وقت جگمگا اٹھے گی۔ “دی مون” نامی اس پراجیکٹ میں کیسینو کے لیے بھی جگہ رکھی گئی ہے۔
” آج کا دبئی، 2009 کے دبئی سے بالکل مختلف ہے،” یہ کہنا ہے دبئی میں رئیل اسٹیٹ ادارے ‘آلساپ اینڈ آلساپ’ کے چیف اگزیکٹو لوئیس آلساپ کا۔ وہ کہتے ہیں “جو عمارتیں بن کر تیار ہو گئی ہیں وہ فوراً بک رہی ہیں۔”
دنیا بھر میں شرحِ سود میں اضافے نے عالمی کساد بازاری کے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ دبئی کی کرنسی درہم میں بہت حد تک امریکی ڈالر کے ساتھ ہی اتار چڑھاؤ آتے ہیں اور یہ امریکی “فیڈرل ریزرو سسٹم” کی شرح سے ہی منسلک نظر آتی ہے۔
مگر مشرقِ وسطیٰ میں رئیل اسٹیٹ کی تحقیق کے ادارے “نائٹ کنگ” کے سربراہ فیصل درانی کہتے ہیں کہ دبئی کے خریدار نقد ادائیگی کو ہی پسند کرتے ہیں اور اس کا اندازہ 2022 میں خریداروں کے رجحان سے کیا جا سکتا ہے جنہوں نے چوتھی، پانچویں قسط میں ہی تمام ادائیگی کر دی۔
“دی مون” منصوبے میں ہینڈرسن، گلوب کی طرح گول عمارت کی تعمیر چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے’ ایم ایس جی سفئیر’ کے نام سے 2.3 ارب ڈالر کا گنبد موجود ہے جس میں ایل ای ڈی سکرینز لگائی گئی ہیں اور اس کا افتتاح اسی سال لاس ویگاس میں ہوگا۔
تاہم ہینڈرسن کہتے ہیں کہ ان کا مون پورا گول ہوگا اور اس میں روشنی چاند کے ساتھ ہی گھٹتی بڑھتی رہے گی یعنی پہلی کا چاند ۔۔ آدھا چاند اور پھر چودھویں کا چاند۔