مقبوضہ کشمیر کے ممتاز حریت پسند رہنما یاسین ملک نے یہ اطلاع ملنے کے بعد اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی کہ ان کے مطالبات سے متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ کئی برسوں سے قید تنہائی میں ہیں۔بھارتی دارالحکومت دہلی کی تہاڑ جیل کے حکام کا کہنا ہے کہ یکم اگست پیر کے روز جب کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو یہ بتایا گیا کہ ان کے مطالبات کے حوالے سے متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے، تو انہوں نے شام کو اپنی دس روزہ بھوک ہڑتال ختم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔
بھوک ہڑتال کی وجہ سے جب یاسین ملک کی طبیعت جب زیادہ بگڑنے لگی تھی تو انہیں تہاڑ کی جیل نمبر سات سے طبی محکمے کےزیر انتظام ایک وارڈ میں منتقل کر دیا گیا تھا اور ڈاکٹر انہیں مائع شکل میں غذا اور ادویات فراہم کر رہے تھے۔ وہ کافی دنوں سے ایک ہائی رسک جیل کے کمرے میں قید تنہائی میں بند ہیں۔
یاسین ملک نے 22 جولائی کو اس وقت غیر معینہ بھوک ہڑتال شروع کی تھی جب مرکز نے ان کی اس درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا، جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ روبیہ سعید اغوا کے کیس میں انہیں جموں کی عدالت میں جسمانی طور پر پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔
style=”display:none;”>