چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ انہوں نے اکیسویں آئینی ترمیم سے متعلق عدالتی نوٹ میں غلطی سے پارلیمانی پارٹی کی جگہ پارٹی سربراہ لکھا تھا، اس وقت یہ ثانوی معاملہ تھا اور وکلاء کی طرف سے مناسب معاونت بھی نہیں کی گئی۔ وزیراعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران یہ انسانی غلطی ہے، جسے 63اے سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران بھی اٹھایا نہیں گیا، چیف جسٹس
63اے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران اس غلطی کی نشاندہی کر دی جاتی تو عدالت جائزہ لے لیتی ۔ انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا ہے کہ مجھے اس مقدمے کی سماعت کرنی ہے یا خود کو اس بنچ سے علیحدہ کرنا ہے۔ عدالت نے پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر سےاس حوالے سے سوالات پر دلائل طلب کر لیے۔ قبل ازیں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکلین نے انہیں عدالت میں پیش نہ ہونے کی ہدایت کی ہے اس لئے وہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔