اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکہ میں قید عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے معاملہ پاکستان میں امریکی سفیر کے ساتھ اٹھانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ کے دستخط کے ساتھ رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں پاکستان میں امریکی سفیر کا اس پر کیا ردعمل ہے۔ دفتر خارجہ نمائندے نے دوران سماعت وزارت خارجہ کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سترہ اکتوبر کے عدالتی آرڈر کے بعد آپ نے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ بیان دے دیں ہم کچھ نہیں کر سکتے، کیس ختم کر دیں گے۔ آپ کچھ نا کرنے کی کیسے وضاحت کریں گے؟ نمائندہ دفتر خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ رحم کی اپیل کی پٹیشن ابھی امریکی صدر کے دفتر میں زیر التوا ہے۔ عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر فوزیہ نے ستمبر میں ویزہ کی درخواست دی لیکن ابھی ویزہ نہیں لگا۔
اس پر عدالت نے کہا کہ عملی طور پر وہ (دفتر خارجہ) کہہ رہے ہیں کہ رحم کی اپیل کی پٹیشن زیر التوا ہے اس سے آگے وہ نہیں جا سکتے ۔عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بیس جنوری تک ملتوی کردی۔
style=”display:none;”>