اسلام آباد( خصوصی رپورٹ ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت بمقام کار کو ایک خاتون پولیس اہلکار کی جانب سے کسی مرد اہلکار کی مبینہ ہراسانی کے واقع کی تحقیقات کرنے اور 90 دنوں کے اندر اندر کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایوان صدر سے جاری کئے جانے والے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “آئین نہ صرف شکایت کنندہ بلکہ ملزمان کے حقوق کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے. منصفانہ ٹرائل کا حق متقاضی ہے کہ ہر فریق کو یقین ہو کہ انصاف کا عمل شفاف ہو گا اور اتھارٹی اختیارات کے ناجائز استعمال سے باز رہے گی۔”
ایوان صدر نے بتا یا ہے کہ چونکہ ‘ملزم نے’ محکمانہ انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اس لئے، انصاف کو یقینی بنانے کی غرض سے، صدر مملکت نے اس انکوائری کی ذمےداری محتسب کو سونپی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کی ایک خاتون اہلکار نے ایک مرد اہلکار کے خلاف جنسی ہراسگی کی شکایت کی ہے۔
محتسب نے ازسر نو انکوائری کے لیے آئی جی پولیس اسلام آباد کے ذریعے کیس اسلام آباد پولیس کو واپس بھجوایا تھا۔ محتسب نے محکمانہ انکوائری کمیٹی کی جانب سے ملزم کی معطلی کے حکم کو ختم کیا تھا اور ملزم کو معمول کے فرائض انجام دینے کی بھی اجازت دی تھی۔
ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات ہونا ابھی باقی ہے۔ شکایت کنندہ اور ملزم دونوں ہی فیصلے سے مطمئن نہیں تھے اور ملزم نے انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
صدر مملکت عارف علوی نے ہدایت کی ہے کہ محتسب اس کیس کی خود انکوائری کریں اور 90 دنوں کی قانونی مدت کے اندر معاملے کو اختتام تک پہنچائیں۔