ملائیشیا کی طرح پاکستان میں بھی مقبول سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کو اپنے ملک میں ہونے والے موجودہ عام انتخابات میں پہلی بارشکست کا سامنا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 53 سال میں شاید پہلی بارانھیں انتخابات میں شکست ہوجائے۔
مہاتیر محمد کا سیاسی کریر ستر سال کے عرصہ پر محیط رہا ہے، جس میں وہ بیس سال ملائیشیا کے وزیراعظم بھی رہے ہیں۔
اور اب انھیں 97 سال کی عمر میں پہلی انتخابات میں شکست ہوئی ہے۔ انہیں سابق وزیراعظم محی الدین یاسین کے امیدوار محمد سوہیمی عبداللّٰہ نے شکست دی ہے۔ ملائیشیا کے ایک انتہائی تجربہ کار سیاستدان ہونے کی وجہ سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ انھیں بہت بری شکست کی ہزیمت یوں اٹھانی پڑی کہ اس حلقہ میں پانچ امیدواروں نے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ ان پانچ امیدواروں میں وہ چوتھے نمبر پر رہے۔
انتخابات سے قبل ملائیشیا میں بھی ‘حکومت کی کرپشن’ کے خلاف مہم چل رہی تھی، جس کی قیادت مہاتیر محمد کررہے تھے اس لئے کہ یہی ان کا انتخابی نعرہ تھا۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ موجودہ شکست کے بعد مہاتیر کا سیاسی کیریئرہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا۔ یہ بات اس لئے بھی قرین از قیاس لگتی ہے کہ وہ پہلے ہی سیاست سے ریٹائرمنٹ کی بات کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ انکی خواہش یہ ہے کہ ان کا تجربہ پارٹی کے نوجوان سیاست دانوں کومنتقل ہوجائے۔
ان قبل از وقت انتخابات میں پارلیمنٹ کی 222 میں سے 177 نشستوں کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے، جس میں اپوزیشن رہنما انورابراہیم کا اتحاد 61 نشستوں کے ساتھ آگے ہے۔ سابق وزیراعظم محی الدین یاسین کا اتحاد 60 نشستوں کے ساتھ دوسرے اورموجودہ وزیراعظم، اسماعیل صابری کا حکمراں اتحاد 24 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ حکومت بنانے کے لئے پارلیمنٹ کی 112 نشستوں پر کامیابی ضروری ہے۔ حکمراں جماعت کے انتخابی اتحاد نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کر لیا ہے۔
style=”display:none;”>