ایران کے صوبے کردستان میں ایران کی مقامی مسلح فورس نے مظاہرین پر ایک بار پھر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجہ میں، 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ ایران سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایران کے انسانی حقوق کے مقامی گروپ نے یہ بھی دعوی’ کیا ہے کہ 17 ستمبر سے اب تک جاری رہنے والے مظاہروں میں 378 ایرانی مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان ہلاک ہونے والوں میں 47 بچے بھی شامل ہیں۔
یران میں زیر حراست لڑکی کی ہلاکت پر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں گرفتار مزید 3 افراد کو سزائے موت سنا دی گئی۔ ایرانی عدلیہ تین روز میں پانچ مظاہرین کو موت کی سزا کا حکم دے چکی ہے۔ ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان کے مطابق ایرانی عدلیہ نے حکومت مخالف مظاہروں میں ملوث 3 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔
مغربی خبررساں اداروں، گارجین، انڈیپینڈنٹ، فرانس ۲۴ ، بی بی سی اوربرطانیہ میں کام کرنے والی، حکومت- مخالف نیوزایجنسی “ایران انٹرنیشنل نیوزروم” کی جانب سے جاری کی جانے والی خبروں میں یہ دعوی’ کیا گیا ہے کہ شہر ‘خمین” میں مظاہرین نے بانیِ انقلاب آیت اللہ خمینی کے آبائی گھر کو آگ لگا دی ہے۔ ایران سے سوشل میڈیا پرپوسٹ کی جانے والی رپورٹس اور تصاویر کے حوالے سے عالمی میڈیا نے دعوی’ کیا ہے کہ، بقول ان کے ایرانی مظاہرین نے، اسلامی انقلاب کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے اس آبائی گھر کے ایک حصے کو نذرِ آتش کرنے کی کوشش کی ہے، جس کی ایران میں نظریاتی اعتبار سے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ بی بی سی کے الفاظ میں، “آیت اللہ روح اللہ خمینی اسی گھرمیں پیدا ہوئے تھے، جسے اب ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور جس میں ان کی زندگی کی یادگاریں رکھی گئی ہیں۔”
ان خبروں کا پتہ چلا تو ایرانی حکام نے بڑی سختی سے ان غیرملکی میڈیا رپورٹس اورسوشل میڈیا دعووں کی تردید کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
انسانی حقوق کے ایرانی گروپس کے مطابق ان حالیہ مظاہروں میں اب تک پندرہ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یاد رہے کہ ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کو سولہ ستمبر کو پولیس نے ایران کے حجاب قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔
ایران میں عام لوگوں کا خیال ہے کہ مہسا کی موت تشدد کے نتیجہ میں ہوئی ہے، جبکہ پولیس نے بتایا ہے کہ اس کی موت حراست کے دوران، مبینہ طور پر، دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ مہسا کی ہلاکت سولہ ستمبر کو ہوئی، جسکہ بعد سے ہی سارے ایران میں پر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس میں درجنوں گاڑیاں نظر آتش کر دی گئی ہیں اور دعوی’ کیا جارہا ہے کہ پرتشدد واقعات میں اب تک 378 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
style=”display:none;”>