ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں اموات کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔۔ امدادی کارکنوں اور ٹیموں نے ملبے تلے سے نعشوں کو نکالنے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق دونوں ملکوں میں ہولناک زلزلے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 16 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ سینکڑوں مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ زلزلے سے ہزاروں عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے میں سب سے زیادہ متاثرہونے والے دو جنوبی شہروں سکندریہ اور عدانا کا دورہ کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ تباہ کن زلزلے کے بارے میں ان کی حکومت کے ابتدائی ردعمل میں مسائل تھے جس کی وجہ سے ہم متاثرہ لوگوں تک دیر سے پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ امدادی کاموں کے دوران اب بھی ملبے سے زندہ لوگ نکل رہے ہیں ۔ تاہم ملبے سے نکالنے کے لئے رضاکاروں کے پاس سامان کی قلت ہے۔
ترکیہ کے ہنگامی محکمے نے اعلان کیا کہ ترکیہ کے جنوب مشرق میں آنے والے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 13 ہزار ہوگئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 37,011 ہے۔ پناہ گاہوں اور ہسپتالوں میں رش لگ گیا ہے۔ طیاروں کے ذریعے زخمیوں کو عدنہ اور ملاتیا سے استنبول منتقل کیا جارہا ہے۔ برطانیہ میں قائم شامی انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق شمال مغربی شام میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
دنیا بھر سے 70 سے زیادہ ممالک ترکیہ اور شام کے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق متاثرہ علاقوں میں لوگوں کوزلزلے کے بعد ایک اور مشکل کا سامنا ہے۔ شدید سردی اور برف باری کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔۔زندہ بچ جانے والے لوگوں کے لئے سردی سے محفوظ پناہ گاہوں کی کمی ہے ۔ ادارے کے مطابق متاثرہ لوگوں کو شدید سردی سے بچانا اب ترجیح ہے۔
ترکیہ اور شام کے درمیانی راستہ زلزلے کی وجہ سے ناقابل استعمال ہے جس کی وجہ سے عالمی اداروں کو بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیانی راستے باب الحوا کو کھولنے کے لئے تیزی سے کام ہورہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی سرحد پر دو اور گذرگاہیں بنانے پر بھی کام کررہے ہیں۔
مقامی تنظیموں نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ خاص طور پر زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مدد کے لیے کسی بڑی حکمت عملی کے تحت اور جدید تکنیکی ذرائع کی عدم موجودگی میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق شام کے شہرحلب میں طبی سامان اور پناہ گاہوں کی شدید قلت ہے اور اس شہر میں اب بھی کئی خاندان ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں میں بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں۔ ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔ اگرچہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں وقت بڑھنے کے ساتھ امید کم ہوتی جاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ اموات کی اصل تعداد 8 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
style=”display:none;”>