وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ پاکستان اورترکی کے مضبوط تاریخی، ثقافتی اورمذہبی تعلقات ہیں جوسیاسی تبدیلیوں سے بالاترہیں ۔پاکستان اور ترکی باہمی مفادات کے تمام معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ترک نیوز ایجنسی ’’اندولو‘‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور ترکی سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ان 7دہائیوں میں دونوں برادرملک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔پاکستا ن ترکی کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ترکی میں کاروباری شخصیات اور سرمایہ کار کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقات کرونگا۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت پر ترک قیادت کے مشکور ہیں۔پاک بھارت تعلقات پرپوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان جیو سٹریٹجک سے جیو اکنامکس کی پالیسی کی جانب گامزن ہے ۔ہم خطے میں رابطوں ،اجتماعی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد پر شراکت داری کے خواہاں ہیں ۔بھارت کے پانچ اگست دوہزار انیس کےغیرقانونی اوریکطرفہ اقدامات کے خلاف پاکستان اپنے اصولی موقف پرکھڑاہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کوپاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کےلئے پانچ اگست دوہزار انیس کےاقدامات واپس اورمقبوضہ جموں وکشمیر پرغیرقانونی قبضہ ختم کرنا ہوگا ۔وزیراعظم نے کہاکہ تجارت سمیت دیگرمعاملات پربات چیت کےلئے سازگار ماحول پیداکرنا بھارت کی ذمہ داری ہے ۔
پاک چین لازوال دوستی کاذکرکرتےہوئے وزیراعظم نے کہاکہ چین کی قیادت کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ سی پیک ایک پرامن اورخوشحال خطے کاعکاس ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک دونوں ملکوں کے اعلی معیار کی ترقی کے وژن کاحامل منصوبہ ہے اوراس مشترکہ مقصدمیں کامیابی کےلئے پاکستان اورچین پرعزم ہیں ۔انہوں نےکہاکہ چین کی سرمایہ کاری سے یہ منصوبہ توانائی اور روڈینٹ ورک پیداواری مراکز کی منڈیوں تک رسائی ،مقامی افراد کےلئے روزگار کے وسیع مواقع اور علاقائی رابطوں میں اہم کردار ادا کررہاہے ۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی دلچسپی کےمختلف شعبوں میں دیرینہ اور وسیع البنیاد تعلقات ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن اورترقی کا شراکت دار ہے اورامریکہ سے تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیادپر تعلقات کو وسعت دینے کاخواہشمند ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ امریکہ کےساتھ موسمیاتی تبدیلی،صحت ،توانائی اورآئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کےمواقع پر کام ہورہاہے
افغانستان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہاکہ افغان عوام ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں اور عالمی برادری انہیں تنہا نہ ہونے دے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کوانسانی بحران اورمعاشی تباہی سے بچانے کےلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔وزیراعظم نےکہاکہ افغانستان میں عدم استحکام کے اثرات پڑوسی ممالک بلکہ پورے خطے پرمرتب ہوں گے ۔انہو ں نے کہاکہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کےلئے سب کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں ۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان مسلم ملکوں کے درمیان اتحاد اور امن کا ہمیشہ سے حامی رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ اوآئی سی کومتحرک اورفعال بنانے کےلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتارہےگا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ مخلوط حکومت کے سامنے ایک واضح قومی ایجنڈا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج معیشت کی بحالی ہے ۔پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی قوتوں کو دعوت دی ہے کہ وہ مل بیٹھیں اور چارٹر آف اکانومی پر اتفاق کریں۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کامقصد اہم قومی مسائل پر اتفاق رائے پیداکرکے معاملات کو آگے بڑھانا ہے۔موجودہ حکومت خاص طور پر معاشرے کے کمزور اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے سماجی و اقتصادی اشاریوں کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
style=”display:none;”>