پشاور: پشاور ہائیکورٹ میں تاریخ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کی تعیناتی کردی گئی۔ صدر مملکت کی منظور کے بعد جسٹس مسرت ہلالی کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مسرت ہلالی کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی۔ جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائیکورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں۔ صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے 13 کے تحت دی۔
یاد رہے کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں جسٹس مسرت ہلالی پہلی خاتون جج ہیں جنھیں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ مسرت ہلالی جسٹس روح الامین کے بعد پشاور ہائیکورٹ کی سب سے سینئر جج ہیں اور وہ یکم اپریل سے بطور قائم مقام چیف جسٹس کام کررہی تھیں ۔
مسرت ہلالی نے پشاور یونیورسٹی کے خیبر لا کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد 1983 میں ڈسٹرکٹ کورٹس میں وکالت شروع کی۔ اس کے بعد وہ 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں وکالت کی بھی اہل قراردے دی گئی تھیں۔
مسرت ہلالی کا جوڈیشل کریئر بھی شاندار رہا ہے۔ انھیں سنہ 2013 میں ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا اور پھر سال 2014 میں انھیں پشاور ہائی کورٹ کا مستقل جج تعینات کیا گیا۔ جسٹس ہلالی بطور جج تعینات ہونے سے قبل مختلف ادوار میں پشاور ہائیکورٹ بارکی پہلی سیکرٹری اور نائب صدر کے عہدے پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔
انھوں نے بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا، چیئرپرسن خیبر پختونخوا انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے علاوہ خواتین کے کام کے مقامات پر ہراسانی کے خلاف محتسب کے عہدے پر بھی کام کیا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اُس وقت ایک جج کے حیثیت سے حلف اٹھایا جب صوبے میں شدت پسندی عروج پر تھی اور ان دنوں میں جبری گمشدہ افراد کے کیسز بڑی تعداد میں رپورٹ ہو رہے تھے جبکہ انہی دنوں میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن جیسے قوانین بھی سامنے آئے تھے۔
جسٹس ہلالی نے انصاف کی فراہمی کے لیے اہم فیصلے کیے اور ان میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں اور ایف سی آر کے بارے میں فیصلے قابلِ ذکر ہیں۔