نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے کہا ہے کہ ابھی تک پاکستان میں منکی پوکس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا اس کے باوجود منکی پوکس کے مشتبہ متاثرین کا پتہ چلانے کے لئے ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے این آئی ایچ کے ترجمان نے کہا کہ ہوائی اڈاوں سمیت داخلی راستوں پر مسافروں کی نگرانی کی ضرورت ہے۔ منکی پوکس مردوں میں ہم جنس پرستی کے باعث پھیلنے والا وائرس ہے اور یہ خسرہ کی طرح جسم پر آبلے بنا دیتا ہے تاہم یہ چیچک کی طرح مہلک نہیں بلکہ دو سے تین ہفتوں میں خود بخود ختم ہونے والا وائرس ہے۔ اس وائرس کے بارے میں اگرچہ عالمی ادارہ صحت کو بہت زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن اس کے بارے میں ابتدائی تخمینہ یہی ہے کہ اس کے وبا یا عالمی وبا بننے کا امکان نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر سلائیوی برینڈ نے کہا ہے کہ اس وائرس کو ابھی بہت آسانی کے ساتھ قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن مریضوں میں علامات ہوں انہیں فوری طور پر دوسرے مریضوں سے علیحدہ کر دی جائے تو اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق حفاظتی اقدامات کے لیے وقت پر تشخیص اہم ہے لہذا تمام سرکاری و نجی ہسپتال متاثرین کے علاج اور مریض کو تنہائی میں رکھنے کے انتظامات کریں۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے صوبے میں ’منکی پوکس کے پھیلاؤ کے خدشے‘ کے پیش نظر محکمہ صحت کو چوکس رہنے کا حکم دیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘منکی پوکس کے مرض سے بچاؤ کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر فی الفور اختیار کی جائیں۔ ائیر پورٹس پر مسافروں کی سکریننگ کا موثر میکنزم وضع کیا جائے۔’
یورپ میں اب تک منکی پوکس کے 100 سے زیادہ متاثرین سامنے آچکے ہیں جن کی جلد پر دانے نکلتے ہیں اور انھیں بخار کی شکایت ہوتی ہے۔ افریقہ کے بعد یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا سمیت افریقہ کے باہر اس وائرس کے اب تک 16 ملکوں میں متاثرین سامنے آئے ہیں۔ مرکزی اور مغربی افریقہ کے دوردراز علاقوں میں یہ وائرس عام ہے۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق یہ ایک نئی قسم کی وائرل انفیکشن ہے جس کے اثرات مہلک نہیں ہیں اور اس سے زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
وائرس لوگوں کے درمیان آسانی سے نہیں پھیلتا اور اس لیے اس کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے حوالے سے خطرہ بہت کم بتایا جاتا ہے۔
منکی پوکس کے لیے ابھی تک کوئی مخصوص ویکسین نہیں بنی، لیکن چیچک کا ٹیکہ 85 فیصد تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ دونوں وائرس کافی ایک جیسے ہیں۔
یہ بیماری منکی پوکس نامی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، جو چیچک جیسے وائرس کی شاخ میں سے ہے۔
یہ زیادہ تر وسطی اور مغربی افریقی ممالک کے دور دراز علاقوں میں، ٹراپیکل بارش کے جنگلات کے قریب پایا جاتا ہے۔
اس وائرس کی دو اہم اقسام، مغربی افریقی اور وسطی افریقی ہیں۔
ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر میں درد، پٹھوں میں درد اور عام طور کسی بھی چیز کا دل نہ چاہنا شامل ہیں۔
ایک بار جب بخار جاتا رہتا ہے تو جسم پر دانے آ سکتے ہیں جو اکثر چہرے پر شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔
دانے انتہائی خارش یا تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔ دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں لیکن بعد میں زخموں سے داغ پڑ سکتے ہیں۔ انفیکشن عام طور پر خود ہی ختم ہو جاتا ہے اور 14 سے 21 دنوں کے درمیان رہتا ہے۔
style=”display:none;”>