ہانگ کانگ (شِنہوا) — ہانگ کانگ کے علاقہ کولون ویسٹ میں تعینات دو پاکستانی نژاد کانسٹیبلز افضل ظفر اور حنا رضوان محمد تقریباً ایک درجن ان نوجوان پولیس افسران میں شامل ہیں جنہیں چین کے اس خصوصی انتظامی خطے میں امن و امان برقرار رکھنے کے کام کے لیے چناگیا ہے۔
ہانگ کانگ کے انتظامی علاقہ کی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہانگ کانگ میں2021 تک جنوبی ایشیائی باشندوں کی آبادی ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ آسی لئے ہانگ کانگ پولیس میں بھی جنوبی ایشیائی نژاد افراد کی تعداد میں اضافہ کیا گیا
افضل کے والدین پاکستان سے ہجرت کرکے آئے تھے اور برسوں قبل ہانگ کانگ میں آباد ہوگئے تھے۔ افضل کی پیدائش ہانگ کانگ کی ہی ہے اور انہوں نے یہیں پرورش پائی ہے۔
افضل نے بتایا کہ پولیس اہلکار بننا ان کا بچپن کا خواب تھا۔جب چھوٹا تھا تو میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ پولیس افسران اچھی شخصیت کے حامل ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔
افضل کی عمر 26 برس ہے اور وہ اردو اور کینٹونیز دونوں زبانیں بولتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مینڈرن ، انگریزی اور پنجابی بھی روانی سے بول سکتے ہیں۔
جبکہ 32 سالہ حنا ہانگ کانگ پولیس میں بھرتی ہونے والی پہلی جنوبی ایشیائی خاتون ہیں ۔
وہ پاکستانی تارکین وطن کی چوتھی نسل ہیں جو ہانگ کانگ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے مقامی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔ چینی تاریخ کے کورسز کئے اور ٹیلی ویژن کے ڈراموں میں کلاسیکی خاتون پولیس اہلکاروں کے کرداروں سے واقفیت حاصل کی۔
حنا کے دادا ہانگ کانگ پولیس اہلکار کے طور پر 1990 کی دہائی میں ریٹائر ہوئے تھے۔ اس طرح وہ بھی خاندانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پولیس میں شامل ہوگئیں۔
حنا نے ابتدائی طور پر یون لانگ ڈویژن میں کمیونٹی رابطہ افسر کے طور پر کام کیا جہاں ان کے سینئرز نے انہیں بطور خاتون پولیس اہلکار بھرتی ہونے کی ترغیب دی۔