سعودی عرب میں افراطِ زر کی شرح نومبرمیں کم ہوکر 2.9 فی صد رہ گئی ہے،اکتوبر میں یہ شرح 3 فی صد تھی جبکہ رہائش کے اخراجات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے معاشی اشاریوں سے متعلق تازہ اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔ ان کے مطابق اکتوبر کے مقابلے میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں معمولی 0.1 فی صد اضافہ ہوا ہے۔گھروں کے کرایوں میں 5.4 فی صد اضافہ ہوا، جس سے ہاؤسنگ، پانی، بجلی، گیس اور دیگرایندھن کی قیمت میں مجموعی طورپر 4.7 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں، جو گذشتہ چند ماہ میں قیمتوں میں اضافے کا بڑا محرک رہی ہیں، 3.6 فی صد اضافہ ہوا جبکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں 4 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
سعودی حکومت نے حال ہی میں اعلان کردہ اپنے بجٹ میں پیشین گوئی کی ہے کہ 2022 کے اختتام تک غیرمعمولی عالمی حالات میں مملکت میں افراط زر کی شرح اوسطاً 2.6 فی صد رہے گی۔
تیل کی زیادہ قیمتوں نے سعودی عرب کے مالی توازن کو بہتربنانے میں مدد دی ہے اوراس سال 2013 کے بعد پہلی مرتبہ اپنے فاضل بجٹ کااعلان کیا ہے ، جو جی ڈی پی کا 2.6 فی صد ہے اوراس نے 2022 کے لیے اپنی جی ڈی پی نموکی پیشین گوئی کو 8 فی صد سے بڑھا کر 8.5 فی صد کردیا۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کی غیرتیل نجی شعبے کی سرگرمیوں میں توسیع سے قومی معیشت کو تقویت ملی ہے۔
اگرچہ خلیج کے زیادہ ترمرکزی بینکوں نے فیڈرل ریزرو کے اقدامات کے مطابق شرح سود میں اضافہ کیاہے اور حال ہی میں خطے کی حکومتوں نے بھی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے ہی۔ان میں ایندھن کی قیمتوں کو محدود کرنا بھی شامل ہے۔
style=”display:none;”>