دہلی ہائی کورٹ نے شربت کے مشہور ہندوستانی مینوفیکچرر کے ٹریڈ مارک دعوے کے مقدمہ میں ایمیزون ڈاٹ پر ریٹیلرز کو ای کامرس ویب سائٹ پر پاکستانی ساختہ روح افزا فروخت کرنے سے مستقل طور پر روک دیا ہے۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ایمازون کی ویب سائٹ پر مدعیان (ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن بھارت) کی جانب سے نہ بھیجی جانے والی روح افزا کی مصنوعات کہ فہرست ، 48 گھنٹوں کے اندر ہٹا د ے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اپنی درخواست میں، ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن بھارت نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ اس کے پاس “ہمدرد” اور “روح افزا” ٹریڈ مارکس کا حق ہے اور اس نے پچھلے سال اس بات کا نوٹس لیا تھا کہ ایمیزون پر کچھ فروخت کنندگان نے “روح افزا” پراڈکٹس کا نام درج کیا ہوا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے ایمیزون سے رابطہ کیا جس کے بعد کچھ فہرستیں ہٹا دی گئیں، رپورٹ میں کہا گیا کہ تاہم ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ کچھ ریٹیلرز پاکستان میں تیار کردہ روح افزا کی بوتلیں فروخت کر رہے ہیں۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان میں تیار کردہ بوتلیں لیگل میٹرولوجی ایکٹ اور فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتی۔
تین ہمدرد روح افزا کو پہلی بار 1907 میں پرانی دہلی میں حکیم حافظ عبدالمجید نے فروخت کیا تھا، جو کہ ایک روایتی حکیم تھے۔تقسیم کے بعد ان کا ایک بیٹا دہلی میں رہا جبکہ دوسرے پاکستان آ گئے۔ ان دونوں نےعلیحدہ علیحدہ فرمیں بنا کر اپنے اپنے ملکوں میں کارخانے لگائے ساتھ ہی ایک مشرقی پاکستان میں، جو 1971 میں بنگلہ دیش بن گیا ۔ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن بھارت میں روح افزا کے حقوق کی مالک ہے جبکہ ہمدرد لیبارٹریز (وقف) اسے پاکستان میں تیار کرتی ہے۔ ہمدرد کے بانی کے پڑپوتے حامد احمد نے، جو ہندوستانی کاروبار چلاتے ہیں، نے اس سال کے شروع میں ایک خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ گزشتہ 115 سالوں میں اس نسخے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
style=”display:none;”>