وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کی ترقی اور عوام کی بہبود میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔۔چینی تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کو مزید تعطل کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔۔ شنگھائی الیکٹرک کے صدر لیو پنگ سے ملاقات میں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے۔۔اور چینی کمپنیوں کے انجینئرز اور مزدوروں کے تحفظ کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے صدر شی جِن پنگ اور چینی قیادت کی طرف سے ہر مشکل مرحلے میں پا کستان کی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چینی تعاون و سرمایہ کاری کی بدولت پاکستان میں انفراسٹرکچر، پبلک ٹرانسپورٹ کی ترقی اور بجلی کے بحران پر کافی حد تک قابو پانے میں مدد ملی۔۔چینی کمپنیوں نے پاکستان میں برق رفتاری سے منصوبوں کی تکمیل یقینی بنائی، جو قابلِ ستائش ہے۔۔
محمد شہباز شریف نے کہا کہ تھر کول پاور پراجیکٹ کو بہت پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا لیکن عمران نیازی کی نا اہل حکومت میں دانستہ طور پر منصوبے کو تعطل کا شکار بنایا گیا۔۔اس منصوبے کی تکمیل سے مقامی کوئلے سے 1320 میگاواٹ بجلی کی عوام کو جلد فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ وزیرِ اعظم نے تھر کول پراجیکٹ کی جلد تکمیل میں چینی کمپنی شنگھائی الیکٹرک کے ساتھ معاونت کیلئے معاونِ خصوصی ظفر الدین محمود اور ایڈیشنل سیکٹری ندیم چوہدری کو نمائندہِ خصوصی کی ذمہ داری سونپی۔۔ملاقات میں وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ 1320 میگاواٹ تھر کول پاور پراجیکٹ گذشتہ سالوں میں تعطل کا شکار رہا مگر موجودہ حکومت کے تعاون کی بدولت نہ صرف اس پر تیزی سے کام جاری ہے بلکہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں اسے مکمل کر لیا جائے گا۔۔منصوبے کی وجہ سے 7 ہزار مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے۔۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ شنگھائی الیکٹرک پاکستان میں جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن میں مزید سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتی ہے جسکا وزیرِ اعظم نے خیر مقدم کیا۔۔شنگھائی الیکٹرک کے صدر نے وزیرِ اعظم اور انکی ٹیم کا منصوبے کی تکمیل کیلئے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
style=”display:none;”>