پاک بحریہ کے ملجم کلاس کا رویٹ جہاز پی این ایس بدر کی لانچنگ تقریب کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں منعقد ہوئی۔ وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
نیا لانچ کردہ ملجم کلاس جہازپی این ایس بدر جدید ترین ہتھیاروں اور سینسرز سے لیس ہے جس میں زمین سے زمین اور زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل سمیت آبدوز شکن ہتھیار شامل ہیں جس سے پاک بحریہ کی دفاعی اور جنگی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ پاکستان بحریہ کے لیے چار ملجم کلاس کارویٹ جہازوں کی تعمیر کا معاہدہ DGMP اور ایم ایس اسفات کے درمیان 2018 میں طے پایا تھا۔معاہدے کے تحت دو جہازترکی میں استنبول نیول شپ یارڈجبکہ دیگر دو جہاز کراچی شپ یارڈ پاکستان میں تعمیرکیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے سلسلے کا پہلا جہاز پی این ایس بابر، اگست 2021 میں ترکی میں لانچ کیا گیا۔
کراچی شپ یارڈ میں منعقد ہونے والی تقریب کو مہمان خصوصی نے ایک تاریخی موقع قرار دیاجہاں وزارت دفاعی پیداوار، پاکستان نیوی، کراچی شپ یارڈ اور ایم ایس اسفات، ترکی نے مشترکہ طور پر اس جدید ترین پلیٹ فارم کی تعمیر میں تعاون کیا۔ وزیراعظم نے کراچی شپ یارڈ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ بحری جہازوں کی مقامی سطح پر تعمیر ہماری قومی پالیسی میں سرفہرست ہے اور پاکستان میں جدید جنگی جہازوں کو تعمیر ہوتے دیکھنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروجیکٹ مستقبل کی ضروریات اور برآمدی صلاحیت کے لیے درکار ڈیزائن اور تعمیراتی صلاحیت کے حصول کو یقینی بنائے گا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کرونا وبا ء کے باوجود پاکستان ترکی ملجم منصوبے کی بروقت تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ملجم منصوبہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات اور دفاعی صنعت میں مہارت کے تبادلے کے عزم کا مظہر ہے۔
چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا جغرافیائی مقام اور موجودہ جغرافیائی تزویراتی ماحول بحری مفادات کے دفاع کے لیے ایک مضبوط بحریہ کی تعمیر کا متقاضی ہے۔ ہمارے سمندری تجارتی راستوں اور وسیع خصوصی اقتصادی زون (EEZ) کو موثر طریقے سے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔نیول چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نیوی ملجم جہاز پاک بحریہ کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کراچی شپ یارڈ پبلک سیکٹر کی ان چند تنظیموں میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ دہائی کے دوران قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس طرح کے بڑے انجینئرنگ اور جہاز سازی کے کمپلیکس کی ترقی سمندری ڈومین میں ملک کی تکنیکی صلاحیت کو وسیع کرنے کے لئے راہیں ہموار کرتی ہے جو مستقبل میں پاکستان کے لئے ضروری ہے۔
style=”display:none;”>