آپ عمران خان کے حمایتی ہیں تو آپ یقیناً عمران اور پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال کی سب سے بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت بلکہ دونوں کا ایک پیج پر آ جانا قرار دیں گے لیکن میں آپ کے اس خیال سے متفق نہیں ہوں ۔
میرے خیال میں عمران خان اور پی ٹی ائی کے عروج کی وجہ بھی میڈیا تھا اور ان کی موجودہ تتر بتر صورتحال کی وجہ بھی ان کی میڈیا۔۔۔۔ خراب ، بے حد خراب میڈیا ہینڈلنگ ہے۔۔
میڈیا سے متعلق ان کے غیر دانشمندانہ ، مخاصمانہ رویے نے ایک ایک کر کے ان کے تمام تر مخالفین کو جہاں میڈیا کا منظورِ نظر بنا دیا ، وہاں ان کا اپنا تعلق میڈیا سے سوکنوں جیسا ہو گیا ۔ نتیجتاً پچھلے پانچ سال سے ہم مسلسل دونوں اطراف کو طعن و طنز ،جگتوں ، ٹھٹوں , سمیت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی ہر ممکن کوشش میں مبتلا دیکھ رہے ہیں ، 2015 کے بعد اس صورتحال کا فائدہ عمران خان نے سوشل میڈیا کی اندھی، بے لاگ حمایت کی صورت میں اٹھایا ،
ان دنوں سوشل میڈیا جو ساری دنیا میں مین اسٹریم میڈیا کی جگہ لینے کی کوششوں میں مشغول تھا ، عمران خان کا natural ally بن کر عمران کے شانہ بشانہ اس کے مخالفین اور مین اسٹریم میڈیا ( جہاں بھی روایتی میڈیا کا ذکر ہو اس کو تقریبآ اسی فیصد میڈیا سمجھا جائے) کے سامنے کھڑا ہو گیا ۔ روایتی میڈیا کو بہت تیزی سے بیک فٹ پر جانا پڑا۔ اس کی کریڈیبلٹی اور eye balls بہت تیزی سے کم ہونے لگے. ایسے میں روایتی میڈیا سوشل میڈیا کا تو کچھ نہیں کر سکتا تھا وہ عمران خان کے خلاف مزید سر گرم ہو گیا ۔۔
میڈیا اور سوشل میڈیا کی اس چنگ کے دوران عمران نے کامیاب الیکشن مہم چلائی ، حکومت بنائی اور پھر عمران کی حکومت بھی دو اڑھائی سال پرانی ہو گئی ، یہ بات عمران کے ناقدین بھی مانتے ہیں کہ تقریباً تمام تر معاشی اشارئیے بہتری کی نوید سنا رہے تھے ۔ جیسے دو سال پہلے گروتھ ریٹ 6 پرسنٹ سے زیادہ تھا اور اس وقت گروتھ ریٹ بدقسمتی سے تقریباً صفر کو چھو رہا ہے ۔
لیکن 6 پرسنٹ گروتھ ریٹ کے باوجود عام لوگوں کو اپنی زندگی میں بہتری نظر نہ آئی ۔ اس کی ایک وجہ کرونا کی وجہ سے گلوبل ریسیپشن بھی تھی لیکن اس سے بڑی وجہ عمران خان کے اپنے دودہ کی ندیاں بہا دینے والے ، چاند تارے توڑ لانے والے غیر ضروری ، غیر منطقی ، بلند و بانگ دعوے تھے ۔
وجوہات کچھ بھی رہی ہوں ، عمران خان بہرحال اپنے دعوؤں کی کسوٹی پر پورا نہیں اتر سکے، ڈالر مہنگا ہوا، عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں بڑھیں ، مہنگائی بڑھنے لگی اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر روایتی میڈیا جو پہلے ہی عمران حکومت سے قطعاً خوش نہ تھا(صحیح یا غلط کی بحث ، علیحدہ کسی وقت کریں گے) ایکدم پھٹ پڑا۔ صبح و شام چینلز پر مہنگائی اور غریب عوام کی حالتِ زار کا وہ راگ الاپا جانے لگا کہ الاماں ، چوبیس گھنٹے ، خبروں ، کالموں ، ٹاک شوز ، سٹریٹ شوز میں آلو ، پیاز ٹینڈے ، ٹماٹر ، تیل، صابن ، گندم ، چاول ،دالوں کی قیمتیں نشر کر کر کے ایک سماں باندھ دیا گیا ، یہ یلغار ایسی شدید تھی کہ سوشل میڈیا کو بھی عمران کا ساتھ چھوڑ کر روایتی میڈیا کے نقشِ قدم پر چلنا پڑا ۔
اس وقت کی اپوزیشن پارٹیوں اور آج کی پی ڈی ایم کو ایک جمپنگ پیڈ مل گیا ، انہوں نے بھی حکومت کے خلاف اسمبلی کے اندر اور باہر ایک سیاسی و غیر سیاسی متحدہ محاذ قائم کر لیا ، عمران حکومت کے میڈیا مخالف رویوں کی وجہ سے میڈیا نے بالکل ایک متاثرہ پارٹی کی طرح عمران مخالف جماعتوں کا ساتھ دیا
بالآخر، بد انتظامی اور مہنگائی ( جو آج کل کی مہنگائی کا عشر عشیر بھی نہیں ) کو بنیاد بنا کر مختلف روایتی اور غیر روایتی اقدامات سے پی ڈی ایم نے اسمبلی میں عمران کی حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔ سوشل میڈیا ایک بار پھر سے عمران کے ساتھ آ کھڑا ہوا، عمران نے سائفر اور ملکی و غیر ملکی سازش کا بیانیہ دیا ۔ نوے فی صد روایتی میڈیا نے اسے سو فی جھوٹ اور نوے فی صد سوشل میڈیا نے اسے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سچ قرار دے دیا
یہاں یہ بات میں پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ اس دوران روایتی میڈیا کے ایک بڑے حصے نے صحافتی روایات کو پسِ پشت ڈال کر مکمل طور پر پی ڈی ایم حکومت کے ہر غلط فیصلے سے چشم پوشی کی ، میڈیا دیکھ کر اچانک یوں محسوس ہونے لگا کہ جیسے پاکستان سے مہنگائی کا وجود ہی ختم ہو گیا ہے ، ڈالر بھی پونے تین سو کا نہیں بلکہ سو پچاس کا ہو گیا ہے ، پٹرول بھی ڈیرہ سو سے جمپ کر کے پونے تین سو کا نہیں ساٹھ ستر روپے لٹر ہو گیا ہے ، مختصر یہ کہوں گا کہ روایتی میڈیا پچھلے ایک سال سے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار نظر آ رہا ہے جو بہرحال میڈیا کا اصل منصب و مقام نہیں ہے۔
دوسری طرف سوشل میڈیا اندھا دھند عمران اور اس کی پارٹی کی ہر جائز نا جائز پروجیکشن اور طرف داری میں مصروف رہا۔ آہستہ آہستہ عمران اور پی ڈی ایم حکومت ، روایتی میڈیا اور غیر روایتی میڈیا کی یہ جنگ کلائمکس پر جا پہنچی۔
پھر 9 مئی کا دن آن پہنچا ، اس شرمناک، سیاہ دن کا اصل ذمہ دار کون ہے، یہ وقت، تاریخ اور آئین و قانون طے کرے گا لیکن اس چنگاری کو آگ بہر حال سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے ہی لگائی۔
میڈیا مصلحت ، بنیادی سوجھ بوجھ اور ذمہ داری کے احساس کے باعث چپ رہا ، سڑکوں پر جو ہوا اس کی مذمت کرتا رہا لیکن سوشل میڈیا اپنی ناسمجھی اور بھیڑ چال کے باعث ذمہ داری و حب وطن کا دامن ہاتھ سے چھوڑ بیٹھا۔۔۔ دانستہ نا دانستہ طور پر ملک دشمن سرگرمیوں کی تشہیر ، کارِ خیر کی طرح کرنے لگا۔ اپنی کم فہمی کے باعث ایک غلط قدم کی مذمت کی جگہ پروجیکشن کرنے لگا
ایک جملے میں کہوں تو 9 مئی کو عمران کا اپنا ساتھی یعنی سوشل میڈیا ، خود اس کی اور اس کی پارٹی کی موجودہ شکست و ریخت کا سبب بن گیا
سوشل میڈیا کی اپنی لاپروائی نے( نادانستہ یا ڈیزائنڈ, یہ بحث بھی پھر کبھی سہی) اسے روایتی میڈیا کے سامنے چاروں شانے چت کر دیا
مجھے یقین ہے 9 مئی کی تاریخ سے سوشل میڈیا سبق سیکھے گا ۔
روایتی میڈیا پر یہ الزام ساری دنیا میں لگایا جاتا ہے کہ یہ ایک monster ہے ، اس کے برعکس ایک گروہ کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا اس سے بڑا monster ہے ، اگر ایک لمحے کے لئے ان دونوں کو واقعی monster مان لیں تو ہم سب کی بہتری اسی میں ہے کہ یہ دونوں monsters ہمیشہ زندہ رہیں ۔ ان میں سے کسی ایک نے اگر دوسرے کو نگل لیا تو بچ جانے والے monster کا اگلا لقمہ ہم ہوں گے ، وہ بچا کچھا بھی بھنبھوڑ کے رکھ دے گا
****************