اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف درخواست پر شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق، خواجہ سرا خود کو مرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے۔
اس کے ساتھ ہی شرعی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دینے کی پابند ہے، اس لئے کہ اسلام خواجہ سراؤں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے کہا ہے کہ جنس کا تعلق انسان کی بائیو لاجیکل جنس سے ہوتا ہے۔ نماز، روزہ اور حج سمیت کئی عبادات کا تعلق جنس سے ہے، انسان کی جنس کا تعین اس کے احساسات سے نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے سیکشن 2 اور 3 کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا ہے۔
لیکن خواجہ سرا ان تمام بنیادی حقوق کے مستحق ہوں گے جو آئین میں درج ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جس پر مرد کے اثرات غالب ہیں وہ ‘مرد خواجہ سرا’ تصور ہوگا اور جس پر عورت کے اثرات غالب ہوں گے وہ ‘خاتون خواجہ سرا’ کہلائے گا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرعی عدالت نے درست فیصلہ کیا ہے۔