جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہم
سورج کا بوجھ سر پہ اٹھائے رہیں گے ہم
کھل کر برس ہی جائیں کہ ٹھنڈی ہو دل کی آگ
کب تک خلا میں پاؤں جمائے رہیں گے ہم
جھانکے گا آئینوں سے کوئی اور جب تلک
ہاتھوں میں سنگ و خشت اٹھائے رہیں گے ہم
اک نقش پا کی طرح سہی اس زمین پر
اپنی بھی ایک راہ بنائے رہیں گے ہم
جب تک نہ شاخ شاخ کے سر پر ہو تاج گل
کانٹوں کا تاج سر پہ سجائے رہیں گے ہم
style=”display:none;”>