مسلم لیگ ق پنجاب، کے جنرل سیکریٹری کامل علی آغا نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائیر کی ہے جس مین انھوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے موقع پر پارٹی کے سربراہ شجاعت حسین نے ‘غیر قانونی ہدایت’ پر مبنی ایک خط ڈپٹی اسپیکر کو لکھا۔ پارٹی میں اس خط پر رد عمل پرہوا اور پارٹی کارکنوں نے شجاعت حسین کے گھر کے باہر بھرپور احتجاج کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ق لیگ کی مرکزی ورکنگ کمیٹی نے ایک فوری اجلاس میں شجاعت حسین کی ہدایات کو ‘غیر جمہوری’ قرار دے کر انہیں عہدے سے ہٹا دیا، اور پارٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے 10 اگست کا انتخابی شیڈول جاری کردیا۔ لیکن الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی ایک درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا انتخابی عمل روکنے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے حکم امتناعی کے خلاف کامل علی آغا کی درخواست سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں مقرر کردی گئی ہے، اور اب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم 10 اگست کو درخواست پر سماعت کریں گے۔
style=”display:none;”>