انقرہ( خصوصی رپورٹ) رجب طیب اردوان ایک مرتبہ پھر ترکیہ کے صدر منتخب ہوگئے ۔ انہوں نے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 54.60 فیصد سے زائد ووٹ لئے ہیں جبکہ ان کے حریف کمال قلیچ داراوغلونے45.46 فیصد ووٹ حاصل کر سکے ۔ ترکیہ کے سپریم الیکشن کونسل کے سربراہ احمد ینیر نے بتایا کہ 97فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور اس میں رجب طیب اردوان کو واضح برتری حاصل ہے۔ ترکیہ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پایا تھا ۔ ترک میڈیا کے مطابق پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ووٹنگ کے دوران دلہا دلہن بھی عروسی لباس پہنے ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ جبکہ ترک شہری ہسپتال سے اسٹریچر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترک شہری ہسپتال کے بستر پر ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچا۔ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر مریض ووٹر کی حوصلہ افزائی کی۔اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان نے استنبول میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار اور رپبلکن پیپلز پارٹی کے چیئر مین کمال قلیچدار اولو اور اہلیہ سیلوی قلیچدار اولو نے دارالحکومت انقرہ میں ووٹ ڈالا جبکہ ہائی الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد ینیر نے بھی انقرہ میں ووٹ ڈالا۔ووٹ ڈالنے کے بعد جاری کردہ بیان میں احمد ینیر نے کہا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ آج کے انتخابات کے نتائج کا اعلان 14 مئی کے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ جلدی کر دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرپائے، وہ پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔خیال رہے کہ پانچ فیصد سے زائد ووٹ لےکر تیسرے نمبر پر آنے والے سنان اوغنان صدر اردوان کی حمایت کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ ترکیہ میں ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں، ترک قوانین کے مطابق گزشتہ انتخابات میں 5 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی صدارتی امیدوار نامزد کر سکتی ہے یا پھر ایسا شخص جس کی نامزدگی کو ایک لاکھ لوگوں کی دستخط کے ساتھ حمایت حاصل ہو وہ صدارتی امیدوار بن سکتا ہے۔قانون کے مطابق جو امیدوار برتری کے ساتھ 50 فیصد ووٹ حاصل کرلےگا وہ صدر منتخب ہو جائےگا تاہم 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنےکی صورت میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے
میں ووٹنگ ہوتی ہے۔