وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مولانا اسعد محمود، قمر زمان کائرہ، سردار ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ ، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر اور آئی جی اسلام آباد پولیس ناصر اکبر سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔وزیر داخلہ نے کمیٹی کو پی ٹی آئی کے 25 مئی کے لانگ مارچ اور وفاق پر حملے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کابینہ کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نیازی اوروزرا اعلی کے پی اور گلگت بلتستان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 124 اے کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پرمشاورت کی۔ اجلاس میں وفاق پر مسلحہ حملے سے متعلق شواہد کا جائزہ لیا گیا۔
سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد نے بھی کمیٹی اراکین کو امن امان اور لانگ مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ حقیقی آزادی مارچ کی بجائے ایک فتنہ، فساد مارچ تھا۔ یہ وفاق پر مسلح حملہ اور بغاوت تھا۔25 مئی کو دارالحکومت اسلام آباد کو یرغمال بنانے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔عمران خان نیازی نے کنٹینر سے تقریروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور وفاق کے خلاف نفرت پر کارکنان کو اکسایا۔ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکاء میں اسلحہ بردار فورس شامل تھی جس کا مقصد وفاق پر چڑھائی تھا ۔
مسلح جتھے نے پولیس رینجرز اورایف سی اہلکاروں پر پرتشدد حملے کیے،درخت جلائے اور میٹرو سٹیشن کو بھی آگ لگائی۔پولیس کو شرپسند عناصر کو ڈی چوک سے دور رکھنے کیلیے آنسو گیس کا استعمال بھی کرنا پڑا ۔اگر پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان ڈی چوک کے اندر داخل ہو جاتے تو ریاست کی رٹ قائم نہ رہتی ۔عمران نیازی کا 25 مئی کا لانگ مارچ درحقیقت وفاق کے خلاف بغاوت کا عمل تھا۔
style=”display:none;”>