سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مفتاح اسماعیل کی ناقص کارکردگی کے متعلق ٹویٹ کر دیا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں قائم حکومت کو جہاں بہت سے سیاسی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے وہیں ان کی اپنی جماعت میں دھڑے بندی کے أثار نظر أنے لگے ہیں۔ پہلا اہم واقعہ تو مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف کی طرف سے وزیر اعظم شہباز شریف سمیت مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے اہم ارکان کابینہ کو لندن میں طلب کر کے ان کا اجلاس منعقد کرنا تھا جس پر پاکستان تحریک انصاف نے تو اعتراض اٹھایا ہی تھا سوشل میڈیا نے بھی اس پر کڑی نکتہ چینی دیکھنے کو ملی تھی۔ لوگ یہ سوال اٹھانے لگے تھے کہ ملک کے کتنے وزیر اعظم ہیں۔ اصل وزیر اعظم شہباز شریف ہیں یا نواز شریف ہیں۔
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) May 19, 2022
دوسری طرف ملک میں جاری معاشی بحران پر کوئی بڑا پالیسی فیصلہ نہیں لیا جا رہا تھا اور اس سلسلے میں بھی یہ چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں کہ ملک کا اصل وزیر خزانہ کون ہے۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ سارے فیصلے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کر رہے ہیں جبکہ کچھ حلقے یہ کہتے تھے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے فیصلے چلیں گے۔ اس تاثر کو اس وقت تقویت ملی جب اسحاق نے ایک اردو اخبار میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر تنقیدی تجزیہ ٹویٹ کیا۔ اس تجزیہ میں لکھا گیا تھا کہ مفتاح اسماعیل کارخانہ دار ضرور ہیں مگر انہیں معیشت کا علم نہیں ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز شریف نے سرگودھا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کرنے سے بہتر ہے کہ حکومت چھوڑ دی جائے۔ مریم نواز کے علاوہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی حکومتی پالیسیوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ وہ بھی جلد از جلد انتخابات کرانے کے حامی ہیں۔
style=”display:none;”>