اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں شعیب شیخ اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیل پر سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ شعیب شیخ کی آئندہ سماعت پر حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 2 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شعیب شیخ سمیت دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اس کیس میں ایک اپیل کنندہ نائجل برائن روبیلو کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
وارنٹ گرفتاری کی تعمیل ہوئی ہے یا نہیں؟ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے لاعلمی کے اظہار پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر کیوں نا آپ کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے؟
عدالت نے تفتیشی افسر سے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرانے پر وضاحت طلب کر لی۔ بول نیوز کے اینکرپرسن کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے شعیب شیخ کے وکلا لطیف کھوسہ اور عابد زبیری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سینئر وکلا ہیں، یہ پڑھیں، اب ہائی کورٹ کو چٹھیاں لکھی جائیں گی؟ اب یہاں یہ ہو گا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ میڈیا گروپ ہیں مگر کیس خراب اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش نہ کریں،
اس بات سے تاثر ملتا ہے کہ ایسی کوئی چیز ہے جس سے آپ بھاگ رہے ہیں، کیوں نا اس ایشو پر توہین عدالت کی کارروائی کریں؟ شعیب شیخ کے وکلا نے کہا کہ ہم اس پر معذرت چاہتے ہیں،
ہم نے شعیب شیخ کی حاضری سے مستقل استثنا کی درخواست بھی دے رکھی ہے، شعیب شیخ کی زندگی کو خطرات ہیں۔ عدالت نے شعیب شیخ کو آئندہ سماعت پر حاضری سے استثنا دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جہاز میں آنا ہے، ابھی حاضری سے استثنا نہیں دے سکتے،
شعیب شیخ اور دیگر کی اپیلوں پر سماعت دو دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
style=”display:none;”>