جب سے خبر سنی ہے کہ آزاد کشمیر کے کسی لینڈ لارڈ نے اپنی ہزاروں ایکڑ زمین 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر اپنی قائد محترمہ مریم صفدر کے نام کر دی ہے ، ہمارا دل بھی کر رہا ہے کہ ہم پاکستان میں موجود اپنی ہزاروں بلکہ لاکھوں ایکڑ زمین سشمیتا سین کے نام کر دیں ۔ اب آپ اگر ہماری دریا دلی پر ہنسیں گے تو ہم آپ سے پوچھیں گے کہ آپ اس کشمیری بھائی کی دریا دلی پر کیوں نہیں ہنسے۔۔۔۔ آپ کہیں گے کہ ہمارے پاس اتنی زمین کہاں ہے تو جناب خبر ہے کہ جو زمین موصوف نے محترمہ کو عطا کی ہے اس پر بھی مدت سے مقدمہ بازی چل رہی ہے کوئی دو تین سو خاندان بستے ہیں اس زمین پر۔۔۔۔ مطلب وہ زمین بھی قانونی طور پر آزاد کشمیر کے اس حاتم طائی کی نہیں ہے۔۔ ویسے ایک بات اور بتاؤں میں آپ کو ، میرے پاس زمین ہوتی بھی تو میں یہ زمین کسی ہندوستانی کے نام نہیں کر سکتا کیونکہ یہی قانون ہے پاکستان کا اور اسی قسم کا قانون ازادکشمیر کا بھی ہے وہاں بھی کوئی کشمیری نہ کسی پاکستانی کو زمین بیچ سکتا ہے نہ تحفتاً دے سکتا ہے ۔۔۔۔
تو مریم نواز سے دست بستہ عرض ہے موصوف نے آپ کے ساتھ پرینک کیا ہے ۔۔۔ اور زمینی صورتحال یہ ہے کہ خوش نہ ہوں ، جس طرح آپ کی لندن یا پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“ضمانتی جشن ۔۔۔۔۔۔ خان صاحب یہ انصاف نہیں!”
سوشل میڈیا کی چھان پھٹک کرتے ہوئے اچانک ہماری نظر بہت سے مریدین میں گھرے ایک پیر کامل ٹائپ بزرگ پر جا ٹھہری ، بزرگ سر تا پا گلابوں سے ڈھکے ہوئے تھے، منظر میں توہم پرستی کا عنصر نمایاں نظر آیا ۔۔۔ دل ہی دل میں دو چار جملے کستے ہوئے سوچا دیکھیں تو سہی بزرگ ہیں کون !…. ویڈیو تھوڑی اسکرول کی تو گلاب پوش بزرگ کی شکل تو نظر نہ آئی ، ساتھ بیٹھے گل پاشی کرتے ہوئے عمران خان پہچان میں آ گئے۔۔۔ ہمارا اچھلنا بنتا تھا ۔۔ اچھل کر فارغ ہوئے تو ویڈیو میں دلچسپی بہت بڑھ چکی تھی۔
پوری ویڈیو دیکھ لی ، عمران کی خلاف معمول مسکراہٹ و خوشی دیکھ لی لیکن گلاب پوش کا واضح دیدار نہ ہو سکا۔۔ اپنے ایک بزرگ دوست کو ویڈیو فارورڈ کی تو جواب آیا کہ موصوف علی امین گنڈا پور ہیں اور یہ ان کی رہائی کا جشن ہے ۔۔۔۔ ہمارا غصہ کرنا بنتا نہیں تھا لیکن ہم نے کیا ، یہ غصہ علی امین گنڈا پور یا باقی مریدین پر نہیں تھا عمران خان پر تھا۔۔۔۔ ان کی نا انصافی پر تھا۔۔۔۔ علی امین گنڈا پور سے پہلے ایک سال میں بیسیوں گرفتار ہوئے لیکن کسی ایک کی ضمانت پر بھی عمران خان نے ایسی وارفتگی اور تشکر آمیز رویے کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ جو سراسر ناانصافی اور کتنے ہی فواد چوہدریوں ، شیری مزاریوں اور شہباز گلوں کی دل آزاری کا باعث ہے۔۔۔
ہماری عمران خان سے گذارش ہے آئندہ ایسی pick and choose پالیسی کا مظاہرہ نہ کریں اور پی ٹی آئی لیڈران کو بھی مشورہ ہے کسی بھی صورت میں ایسے ضمانتی جشن کے وعدے کے بغیر حوالات کا رخ نہ کریں