لاہور: افواجِ پاکستان کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے اعلامیے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ردِعمل دیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے کو نہایت اہمیت کا حامل سمجھتی ہے۔ افواج میں تشدد و انتشار کے ان واقعات میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے کارفرما ہونے کے احساس کو درست سمت میں ایک پیشرفت سمجھتے ہیں۔
اعلامیہ مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کا جانب سے کہا گیا ہے کہ بعض سرکاری عمارات، عسکری املاک اور سینکڑوں نہتّے اور پرامن شہری اس انتشار کی زد میں آئے ہیں۔آئین و جمہوریت کی پاسدار وفاقِ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دستورِ پاکستان ہماری انفرادی و اجتماعی رہنمائی کا وسیلہ ہے۔کسی بھی قسم کی پیچیدہ بحرانی صورتِ حال کا حل اسی عمرانی معاہدے میں پوشیدہ ہے۔چیئرمین تحریک انصاف کے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے رینجرز کے ذریعے اغواء کے نتیجے میں پرامن احتجاج ایک فطری نتیجہ تھا،پرامن احتجاج کے بنیادی جمہوری حق کا ضامن آئینِ پاکستان تھا۔ناقابلِ تردید شواہد دستیاب ہیں کہ پرامن مظاہرین کی صفوں میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلّح انتشار پسند داخل کئے گئے۔ان انتشار پسندوں نے ایک جانب جلاؤ گھیراؤ کو ہوا دی تو دوسری جانب پرامن نہتّے شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتشار پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں معصوم شہری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئےہیں۔27 سالہ پرامن سیاسی، قانونی اور آئینی جدوجہد کے دوران چیئرمین عمران خان پر 3 نومبر کے قاتلانہ حملے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے۔اس واقعے میں عام شہریوں کے ساتھ ہمارے کارکنان کو بڑے پیمانے پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، افراتفری و فساد کی آڑ میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت اور افواجِ پاکستان کو مدّمقابل لانے کی کوشش کی گئی۔فتنہ و انتشار کے اس غیرمعمولی واقعے میں کارفرما عناصر کی نشاندہی کیلئے ہمہ جہت تحقیقات ناگزیر ہیں۔سپریم کورٹ کے حکم پر غیرقانونی حراست سے رہائی کے بعد چیئرمین قوم سے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے ججز پر ایک بااختیار کمیشن کی تشکیل کی تجویز پیش کرچکے ہیں۔ہم برملا اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس کسی بھی آزادانہ تحقیق،انکوائری میں پیش کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔ ان ثبوتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ اور بعض مقامات پر فائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے۔ منصوبہ یہ تھا کہ افراتفری پھیلائی جائے جس کا الزام تحریک انصاف کو دیکر اسکے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا جواز تراشا جاسکے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف آئین و قانون کی بالادستی پر غیر متزلزل یقین رکھتی ہے۔ہم شخصی و گروہی تعصّبات، قانون کے نفاذ میں غیرضروری عجلت اور طاقت و اختیار کو محور بنا کر حقائق سے چشم پوشی کو سماجی و ریاستی نظم کیلئے زہرِقاتل سمجھتے ہیں۔ہماری نگاہ میں جج، جیوری اور جلاد کا کسی ایک ہی فرد یا ادارے میں جمع کیا جانا انصاف کے بنیادی اصولوں سے متصادم، قیامِ عدل کیلئے تباہ کن ہے۔ جج، جیوری اور جلاد کو ایک ایک ہی فرد یا ادارے میں جمع کرنے کی ایک مہذب، جمہوری و آئینی نظام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تحریک انصاف قومی معاملات کے حوالے سے سیاسی فریقین کے مابین وسیع تر اتفاقِ رائے کی اہمیت کی بدرجہ اَتم معترف ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی قوت کی حیثیت و قبولیت کا پیمانہ اسے حاصل عوامی تائید و حمایت ہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف نہایت یکسوئی سے ربّ العزت کے اقتدارِ اعلیٰ کے بعد جمہور کو حاکمیت کا حقدار سمجھتی ہے۔جمہور اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے قومی فیصلہ و پالیسی سازی کے مجاز ہیں۔ماورائے دستور، غیرجمہوری یا غیر نامیاتی سیاسی گروہوں کے مابین جمہور کی منشاء کیخلاف کسی بھی نوعیت کا اتفاق محض غیریقینی کے فروغ اور عدمِ استحکام میں شدت کا باعث بنتا ہے۔