الاخبار (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کو چھوڑنے والے رہنماؤں کا سلسلہ جاری ہے۔ تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے ہم پر واضح کر دیا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
عمران اسماعیل
عمران خان کے قریبی ساتھی اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران اسماعیل کا کہنا تھاکی آج شاید میری آخری سیاسی پریس کانفرنس ہے، میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سے ہوں، ترقی، خوشحالی والے پاکستان کا خواب دیکھا تھا، پونے چار سال حکومت میں رہا، ناتجربے کاری تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ بننا شروع ہوگیا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ پاک فوج سے ہے، میرا خاندان فوج سے نہیں، لیکن میرا دل پاک فوج کے ساتھ ہے، بچپن سے خواہش تھی کہ جی ڈی پائلٹ بنوں۔
علی زیدی:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے بھی پارٹی اور سیاست کو خیر باد کہہ دیا ۔
علی زیدی نے ایک ویڈیو بیان میں 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کافی سوچ بچار کے بعد سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی خدمت کی ہے اور پاکستان کے لیے ہی سیاست میں آیا تھا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ، افواج پاکستان ہمارا فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے لیے کام کریں گے اور باہر سے سرمایہ کاری لائیں گے ، سیاست کو خیر باد کہتا ہوں، پاک فوج زندہ باد پاکستان زندہ باد۔
دوسری طرف تحریک انصاف کے صوبائی وزراء سمیت تحریک انصاف کے مزید کئی رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں میں سابق صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر، سابق صوبائی وزیر تیمور بھٹی، سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ، سابق صوبائی وزیر چودھری اخلاق، راجہ خرم نواز، سابق چیئرمین ٹیوٹا مامون تارڑ، سردار منصب ڈوگر اور دیگر ساتھی شامل ہیں۔
چودھری اخلاق، تیمور بھٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ پاک فوج ہماری ریڈ لائن ہے، ہم تحریک انصاف سے اپنی راہیں جدا کر رہے ہیں، نو مئی کو دلخراش واقعات ہوئے، جسے ہم نہیں بھول سکتے، فوجی جوان ملک اور قوم کیلئے زندگیاں قربان کر رہے ہیں، نو مئی میں ملوث افراد کو سزائیں ملنی چاہئیں۔
سابق صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ نو مئی کو اگر فوج جواب دیتی تو اموات ہوتیں، پاک فوج نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، چند عناصر نےعمران خان کو غلط فیڈ کیا، عمران خان کو شاید بتایا گیا کہ انہیں فوج اقتدار میں نہیں آنے دے گی، درخواست ہے جو لوگ حملے میں ملوث نہیں ان کو رہا کیا جائے۔
ہاشم ڈوگر نے کہا کہ اگر احتجاج کرنا تھا تو رائیونڈ، بلاول ہاؤس کیوں نہیں گئے، اگر وہاں پر فوج کی پلٹون آجاتی تو حالات زیادہ خراب ہو جاتے، عمران خان سے بہت اچھا تعلق رہا، پی ٹی آئی میں رہ کر ہمیشہ بیلنس بات کی، ہمارا مسلم لیگ (ق) سے کوئی تعلق نہیں ہے، آپس میں مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔