وزیر اعظم شہباز شریف نے اٹھائیس ارب روپئے مالیت کے پیکج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں ایک کروڑ غریب خاندانوں کو دو ہزار روپئے بے نظیر انکم پروگرام کے تحت ماہانہ امداد دی جائے گی۔ یہ امداد ان کو ملنے والی پہلی امداد کی علاوہ ہو گی اور اس طرح آٹھ کروڑ لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ وزیر اعظم نے سیاسی مخالفین کو مل کر چلنے کی پیشکش کی اور ساتھ ہی چارٹر آف اکانومی پر مشاورت شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔
ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے پہلے خطاب میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، کسی ایک شخص کی ضد پر نہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جس ذمہ داری کیلئے قوم نے مجھے منتخب کیا وہ میرے لیے اعزاز ہے، وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں، میں اپنے قائد نوازشریف اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اعتماد کیا۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مطالبہ کیا کہ اس نااہل اور کرپٹ حکومت سے ان کی فوری جان چھڑائی جائے۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے عوام کی آواز پر لبیک کہا۔ اپوزیشن نے نا اہل اور کرپٹ حکومت سے جان چھڑانے کے عوام کے مطالبے پر لبیک کہا ہے اور آئین کے مطابق تبدیلی لائی گئی۔ پہلی بار دروازے کھولے گئے پھلانگے نہیں گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، ایسی تباہی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی جو چار سال میں ہوئی، یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستان کو بچانے کا چیلنج قبول کیا،ملک کو بہتری کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے انتھک محنت درکار ہوگی، ہماری سیاست کے ریشوں میں نفرت کا زہر بھر دیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’ایک شخص نے اپنے مذموم مقاصد کے لئے سازش کی کہانی گھڑی، امریکا میں ہمارے سفیر نے بھی سازش کی کہانی کو یکسر مسترد کردیا، قومی سلامتی کمیٹی نے بھی دو مرتبہ سازش کی کہانی کو مسترد کیا۔’
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کررہا تھا، اس شخص کی ہٹ دھرمی اور دھرنے سے چین سے معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی ایم ایف سے معاہدہ آپ نے کیا ہم نے نہیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں آپ نے پیسا ہم نے نہیں، ملک کو تاریخ کے بدترین قرض کے نیچے دفن کردیا،سب سے زیادہ کرپشن آپ کے دور میں ہوئی۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’ملک میں لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے آپ کے دور میں ہوئے، میری خدمات عوام کے سامنے ہیں، ہمارے سامنے صرف اور صرف ایک مقصد ہے، ہم مشکل فیصلہ کرنے کو تیار ہیں، ہر وہ کام کریں گے جس سے ملکی ترقی تیزی سے ہوسکے۔‘
شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے حکومت نے سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، ڈالر 2018 میں 115 پر چھوڑ کرکے گئے تھے، سابق حکومت کے پونے چارسال میں ڈالر189 تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دل پر پتھر رکھ کر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا لیکن یہ فیصلہ کیوں کیا یہ آپ کے سامنے لانا ضروری ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے ناگزیر تھا، اس نہج پر پاکستان کو گزشتہ حکومت نے پہنچایا۔ پاکستان اور عوام کو معاشی بحران میں سابق حکومت نے پھنسایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سیاسی فائدے کے لیے پیٹرول کی قیمتیں نہیں بڑھائیں جبکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں آسمان کو چھو رہی تھیں، اس سبسڈی کی قومی خزانے میں کوئی گنجائش موجود نہیں تھی۔ ہم نے اپنے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کرنا قومی فرض جانا کیوں کہ یہ فیصلہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے ناگزیر تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ قوم کو پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کیلئے 28 ارب روپے کے فنڈ سے پیکج کا آغاز کر رہے ہیں۔ غریب گھرانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔ یہ ریلیف اس کے علاوہ ہے جو پہلے ہی ان خاندانوں کو دی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو کہا ہے کہ آٹے کا 10کلو کا تھیلا 400 روپے کا دیا جائے اب حکومت سنبھالی تو ملک میں سات ہزار پانچ سو میگاواٹ کے بجلی کے پلانٹ بند تھے۔ نا اہل حکومت نے نہ تو کارخانے ٹھیک کرائے اور نہ ہی ایندھن منگوایا تھا۔ جس کی وجہ سے گھنٹوں بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔
سابق حکومت نے عالمی مہنگائی کے وقت پر سیاسی فائدے کے لئے سب سڈی کا اعلان کر دیا۔ہم نے سیاسی فائدے پر ملک کے مفاد کو مقدم رکھا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا انہوں نے کہا کہ ہم مشکل فیصلے کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم اٹھائیس ارب روپئے سے ریلیف پیکج کا اعلان کر رہے ہیں۔ غریب ترین لوگوں کے ایک کروڑ خاندانوں کا دو ہزار روہئے کا پیکج دے رہے ہیں اور اگلے بجٹ میں اسے بجٹ کا حصہ بنا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق کرپٹ حکومت نے دوست ممالک کو ناراض کر دیا تھا۔ ہم نے دوست ممالک سے تعلقات کی بحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لئے بھارت کی ذمہ داری ہے کہ پانچ اگست کے اقدامات کو ختم کرے تاکہ بھارت سے مذاکرات کی راہ ہموار ہو۔
دہشت گردی کا فتنہ دوبارہ سر اٹھا رہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر صوبوں سے مل کر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ صحافیوں میڈیا اور اختلاف رائے والوں کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا۔ سابق وزیر اعظم آزادی چھیننے والے آمروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہم نے پیکا قانون کو ختم کی۔
style=”display:none;”>