بغیر کسی مضبوط قانونی جواز کے ایک معمولی سے کیس کو اتنا طول کیوں دیا گیا
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک شہری سے ناانصافی کرنے اور ادارے کی جانب سے بدانتظامی کے مظاہرے پر ایف بی آر سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
صدر مملکت نے وضاحت طلب کی ہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلے کے خلاف غیر ضروری طور پر اور بغیر کسی مضبوط قانونی جواز کے اور مالی اعتبار سے ایک معمولی سے کیس کو کیوں طول دیاگیا اور ملک کے اعلیٰ ترین دفتر کا وقت ضائع کیا گیا۔
ایوان صدر میں جاری ہونے والے پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایبٹ آباد کے ایک دکان کا کیس تھا، جس میں اس دکان کے مالک کو ایف بی آر نے “درجہ 1 ریٹیلر” کے طور پر رجسٹر کیا ہوا تھا، حالانکہ دکان مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتی تھی۔
شہری نے اس ناانصافی پر وفاقی ٹیکس محتسب سے رجوع کیا جس نے شہری کے حق میں احکامات جاری کر دیے۔ ایف بی آر نے اس فیصلے کی تعمیل کرنے کی بجائے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کے پاس اپیل دائر کر دی۔
صدر مملکت کی ایف بی آر کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے دکان کی غیر منصفانہ رجسٹریشن ختم کرنے کی ہدایت کی اور ایف بی آر کو حکم دیا کہ وہ 45 دنوں کے اندر تعمیل کی رپورٹ جمع کرائے۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی بتائے کہ کپڑے کی ایک دکان کو ناجائز طور پر “درجہ-1 ریٹیلر” کے طور پر کیوں رجسٹر کیا گیا تھا۔
اس لئے کہ مزکورہ دکان صرف 594 مربع فٹ پر مشتمل تھی، اس لئے سیلز ٹیکس رولز کے تحت یہ لازمی رجسٹریشن قانون، قواعد کے خلاف، غیر منصفانہ اور غیر متعلقہ بنیادوں پر مبنی اور بدانتظامی کے مترادف ہے۔
ٹیکس محتسب کا حکم ٹھوس بنیادوں پر تھا، اصل حکم میں مداخلت کا کوئی معقول جواز نہیں ہے، اس لئے ایف بی آر کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔
صدر مملکت نے ایف بی آر کو حکم دیا ہے کہ وہ اس پر عمل درآمد کے بارے میں 45 دن کے اندر رپورٹ بھیجے، اور یہ بھی بتائے کہ وہ کیا وجوہات تھیں کہ جس کی وجہ سے انصاف میں تاخیر کی گئی، اور ساتھ ہی ملک کے اعلیٰ ترین فورم کی کوشش اور وقت کو ضائع کیا گیا۔
style=”display:none;”>