صدر عارف علوی نے الیکشن (ترمیمی) بل بغیر دستخط کے واپس کر دیا ہے۔ اس بل کو واپس بھیجتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے معاملے سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے منسلک رہے ہیں اور تمام حکومتوں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں اِس کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وُہ آئین کی پاسداری کرتے رہے ہیں اور اُنہیں اِس بات کا ادراک ہے کہ آئین پاکستان اُن کے اِس بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود اسے قانون کی شکل دے دے گا۔
واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے پہلے بھی اس بل کو بغیر دستخط کئے واپس بھیجا تھا جسے پارلیمنٹ نے دوبارہ اسی طرح منظور کر کے بھیج دیا جس کی وجہ سے اب آئینی طور پر اس بل پر ان کے دستخط کی ضرورت نہیں رہی تھی۔
صدر مملکت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت صدر پاکستان مجلس شوریٰ کے منظور کردہ بل پر دستخط نہ کرنا ان کے لیے ذاتی طور پر ایک تکلیف دہ امر ہے۔ اس لیے وہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے اپنے دلائل اور خیالات قلم بند کرنا چاہتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ وُہ چاہتے ہیں کہ پاکستان مستقبل میں تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھے، آج کے مسائل کو صرف ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہی حل نہیں کرنا چاہئے بلکہ جدید اور نئے سائنسی طریقوں کو بھی بروئے کار لانا چاہیے ۔ مجھے اس بات کا پورا ادراک ہے کہ یہ پارلیمان کے دونوں اطراف میں اعتماد سازی کے فروغ اور شراکت داروں کی وسیع تر شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔
صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کی حکومتوں اور پارلیمان کو دو چیزوں کا انتخاب کرنا ہوگا، پہلا یہ کہ ماضی کو اجازت دی جائے کہ وہ پاکستان کو پستی کی طرف لے جائے یا پھر ماضی کے تجربات اور آج کی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم پاکستان کے روشن، ترقی پسند اور متحرک مستقبل کا خواب شرمندہ تعبیر کر سکیں۔
style=”display:none;”>