مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد بڑھائے بغیر بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنے کے خلاف درخواست واپس لے لی ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے پارلے منٹ نے الیکشن کمیشن کو یونین کونسلز کی تعداد کے تعین کا اختیار نہیں دیا۔ وفاقی حکومت جب ایک مرتبہ تعین کر لے تو الیکشن کمیشن اس کے بعد حلقہ بندیاں کرے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی مقامی قیادت کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے اعلان سے متعلق نوٹی فیکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا۔پٹیشنرز کی جانب سے عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ جنوری میں 100 یونین کونسلز بنا کر انہیں نوٹیفائی کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے یونین کونسلز کی تعداد میں اضافی کیے بغیر 50 یونین کونسلز میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا۔ الیکشن کمیشن کو بلا کر پوچھ لیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا آپ جس نوٹی فکیشن کا حوالہ دے رہے ہیں وہ آفیشل گزٹ میں شائع نہیں ہوا۔ پٹیشنر خود اس وقت حکومت میں ہے، یہ ایک نوٹی فکیشن جاری نہیں کرا سکتے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا اگر وفاقی حکومت کوئی کام نہیں کرتی تو ہم عدالت کے پاس ہی آئیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے پارلے منٹ نے الیکشن کمیشن کو یونین کونسلز کی تعداد کے تعین کا اختیار نہیں دیا۔ وفاقی حکومت جب ایک مرتبہ تعین کر لے تو الیکشن کمیشن اس کے بعد حلقہ بندیاں کرے گا۔ آپ ایسا کریں کہ یہ پٹیشن واپس لے لیں اور نوٹی فکیشن کے گزٹ میں شائع ہونے پر دوبارہ رجوع کریں۔ مسلم لیگ ن اسلام آباد کے صدر طارق فضل چودھری نے بتایا الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بے شک یہ کابینہ کا فیصلہ ہے مگر وہ اس پر عمل نہیں کریں گے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ڈائریکشن جاری کر دے۔ چیف جسٹس نے کہا اس کی ضرورت ہی نہیں۔ عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ نے پٹیشن واپس لینے کی استدعا کی جسے عدالت ے منظور کر لیا۔
style=”display:none;”>