لانسیٹ کمیشن کی طرف سے شائع ایک نئی عالمی رپورٹ کے مطابق آلودگی کی وجہ سے سن 2019 میں تقریباً 90 لاکھ افراد کی قبل از وقت موت ہوگئی۔ماہرین نے ‘زہرآلودہ ہوا’ سے ہونے والی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لانسیٹ نے’آلودگی اور صحت’ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہوا، پانی اور مٹی میں انسانوں کے ذریعہ پھیلائی گئی آلودگی کی وجہ سے گوکہ فوری طور پر لوگوں کی موت نہیں ہوتی لیکن اس کے نتیجے میں لوگ امراض قلب، کینسر، تنفس کے مسائل، اسہال اور دیگر سنگین بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔جنوبی اور مشرقی ایشیائی ملکوں میں صنعت کاری کے سبب فضائی آلودگی اور کیمیائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جو کہ قبل از وقت اموات کی بڑی وجہ ہے۔
کم اور اوسط آمدنی والے ممالک اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ 90 فیصد سے زیادہ اموات انہیں علاقوں میں ہوئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۔ بچوں کے کھانے پینے کی چیزوں میں بھی نقصان دہ دھاتیں پائی گئی ہیں جو انتہائی تشویش کا موجب ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سن 2019 میں آلودگی سے سب سے زیادہ 24 لاکھ اموات بھارت میں ہوئیں۔
style=”display:none;”>