وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ چند سال قبل دہشت گردی پر قابو پالیا گیا تھا۔ قوم سوال کر رہی ہے کہ دہشت گرددوبارہ کیوں سر اٹھانے لگے۔ پشاور میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے خیبر پختون خوا کو417 ارب روپے دیئے گئے۔ یہ رقم کہاں گئی اس کا آڈٹ ہونا چاہیئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسجد میں نمازیوں کو شہید کیا گیا۔
یہ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے۔ جس قدر قومی اتحاد کی ضرورت آج ہے شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔پاک فوج اور دوسرے سکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں امن کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ سوشل میڈیا پر الزام تراشیاں بند ہونی چاہیئں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں کہا جا رہا ہے کہ یہ خود کش دھماکہ نہیں بلکہ ڈرون حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے باتیں پھیلانے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے حضور سجدہ ریز 85 مسلمانوں کی جانیں گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول کے بعد پشاور شہر میں یہ دوسرا سانحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تلخ حقیقت سامنے آئی ہے کہ دہشت گرد سیکورٹی چیک پوسٹ سے گزر کر گیا ہے۔ یہ سیکورٹی کا نقص ہے۔ اس کی ہر طریقے سے تحقیقات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس دہشت گردی کی وجوہات کا بھی جائزہ لیں گے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے شہدا کے لئے20 لاکھ اور زخمیوں کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا۔ اجلاس میں شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی گئی۔
style=”display:none;”>