اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ) صدر مملکت عارف علوی کے سبکدوش کئے جانے والے سیکرٹری وقار احمد نے صدر کو خط لکھ دیا ہے۔ اپنے خط میں وقار احمدکا کہنا ہےکہ صدر مملکت نے میری خدمات واپس کردیں لیکن میں حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں، ایسا تاثر دیا گیا کہ سیکرٹری مذکورہ بلوں سے متعلق کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار ہے۔ وقار احمدکے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2 اگست کو ایوان صدر میں وصول ہوا، صدر مملکت کو یہ بل تین اگست کو بھیج دیا گیا، حقائق واضح ہیں نہ میں نے بلز کے معاملے میں تاخیر کی اور نہ بے قاعدگی اور نہ صرف نظر، حقیقت یہ ہےکہ فائلز اب بھی صدارتی چیمبر میں موجود ہیں۔ وقار احمدکا کہنا ہےکہ صدرکا سیکرٹری کی خدمات واپس کرنےکا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں، صدر مملکت نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی نہ منظوری دی نہ تحریری طور پر واپس پارلیمنٹ بھیجنےکوکہا، مذکورہ فائل 21 اگست تک سیکرٹری کے آفس میں واپس نہیں بھجوائی گئی۔وقار احمد نے صدر مملکت سے درخواست کی ہےکہ وہ ایف آئی اے یا کسی بھی ایجنسی سے تحقیقات کرالیں، انکوائری کروا کر اگرکسی نے کوتاہی کی ہے تو ذمہ داری ڈالی جائے، اگر سپریم کورٹ یا کسی عدالت نے بلایا تو میں ریکارڈ کے ساتھ جا کر حقائق بتاؤں گا، میں ریکارڈ پیش کرکے اپنی بےگناہی ثابت کروں گا۔وقار احمد کا کہنا ہےکہ میں نے ایوان صدرکے دفترکے وقار کو کم نہیں کیا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 8 اگست کی شام آفس بند ہونے کے بعد ایوان صدر کو وصول ہوا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 9 اگست کو صدر مملکت کو بھجوایا گیا، صدر مملکت ان دونوں بلز پر حقائق اچھی طرح جانتے ہیں، میں حلف پر بیان دینےکو تیار ہوں، صدر مملکت سے درخواست ہےکہ میری خدمات واپس کرنےکا خط واپس لیں۔