پی ایس ایل کے اتوار اور پیر کو کھیلے جانے والے میچ، پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق لاہور میں ہی کھیلے جائیں گے۔ لیکن اس کے بعد کے دیگر تمام میچ راولپنڈی اورلاہور میں کھیلے جائیں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ کل کی میٹینگ میں نہیں ہوپایا۔
جمعہ کو پاکستان کرکٹ بورڈ اور پنجاب کی صوبائی حکومت کے درمیان ہونے والی میٹنگ اس ایک بات پر تعطل کا شکار رہی کہ پی ایس ایل کے میچوں کے انتظام پر اٹھنے والے اخراجات کون ادا کرے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں پنجاب حکومت کا موقف یہ ہے کہ لاہور اور راولپنڈی میں سکیورٹی کے انتظامات پر اٹھنے والے 450 ملین روپیہ کے اخراجات پاکستان کرکٹ بورڈ کو ادا کرنے چاہئیں، جبکہ بورڈ کا کہنا ہے کہ ایسی کسی بھی موقع کے لئےسکیورٹی کے انتظامات کرنا پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔
قدافی سٹیڈیم میں ہونے والی اس میٹنگ میں پی سی بی کے وفد کی سربراہی بورڈ کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ اور پنجاب حکومت کے سابق وزیر اعلی’ نجم سیٹھی اور پنجاب حکومت کے وفد کی سربراہی صوبائی وزیر صحت جاوید اکرم کر رہے تھے۔
میٹنگ میں شرکت سے قبل، نجم سیٹھی نے پی ایس ایل کے فرینچائز مالکان سے ملاقات کی۔ پتہ چلا ہے کہ اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ان کا فیصلہ تھا کہ پی سی بی حکومت پنجاب کو جو پانچ کروڑ کی رقم سکیورٹی اہلکاروں کے کھانے کے لئے دے رہی ہے اس سے ‘ایک دھیلا ” بھی زیادہ نہیں دیا جائے گا۔
توقع ہے کہ اس سلسلہ میں آج ہی فیصلہ ہو جائے گا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر آعظم کی مداخلت سے معاملات سلجھ جائیں گے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ٹورنامنٹ کے بقیہ میچوں کے واپس کراچی منتقل کر نے پر بھی غور کیا جارہا۔ لیکن، اگر سندھ حکومت نےبھی پنجاب حکومت کی طرح سخت موقف اختیار کی تو، ایک بار پھر پی ایس ایل کے شارجہ یا دوبئی واپس چلے جانے کا امکان بھی موجود ہے۔
style=”display:none;”>