وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہاہے کہ وہ عدالت کی انتہائی عزت کرتے ہیں ،لاپتہ افرادکامسئلہ20سال پراناہے بحیثیت پاکستانی ان کے درد کوسمجھ سکتاہوں۔ میں پوری قوت اوراخلاص کےساتھ اس معاملے کوحل کروں گا۔ لاپتہ افراد کیس میں اسلام آبادہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر وزیراعظم نے کہاکہ لاپتہ افرادکمیٹی کے 6 اجلاس ہوچکے ہیں۔ انہوں نے عدالت کویقین دلایاکہ وہ ہراجلاس کی خود نگرانی کریں گے اس حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو عدالت اس لیے بلایا ہے کہ یہ ایک بہت بڑامسئلہ ہے۔ یہ عدالت ایگزیکٹو پر بھر پور اعتماد کرتی ہے۔ یہ ایگزیکٹوکاٹیسٹ ہےکہ وہ اس معاملے پرذمہ داری کامظاہرہ کرے۔ یہ امریقینی بنانا ہے کہ کوئی آئین کی خلاف ورزی نہ کرے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اُس وقت کے چیف ایگزیکٹو نے تسلیم کیا تھا کہ جبری گمشدگی ریاستی پالیسی تھی۔
اگر یہ پالیسی تھی تو انہوں نے آئین توڑا۔ آئین اورقانون سے کوئی بالاترنہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے۔ عدالت نے وزیرقانون کی جانب سے اقدامات کے لئے دو ماہ کی مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 نومبرتک کےلئے ملتوی کردی۔
style=”display:none;”>