کراچی سے تعلق رکھنے والی لڑکی دعا زہرہ کو چشتیاں سے بازیاب کرانے کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیا گیا ۔سندھ ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کےلیے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔ لڑکی کے والد نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ ان کی بیٹی کی عمر چودہ سال ہے۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ شادی سندھ میں نہیں بلکہ پنجاب میں ہوئی ہے جس کی بنا پر کم عمری کی شادی کی دفعات یہاں نہیں لگ سکتیں۔
دعا زہرہ نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے کسی نے اغوا نہیں کیا۔ان کی عمر اٹھارہ سال ہے اور وہ اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ جانا چاہتی ہیں۔عدالت نے دعا زہرہ سے والدین سے ملاقات کرنے سے متعلق پوچھا جس پر دعا زہر نے ملنے سے انکار کردیا۔عدالت نے دعا زہرہ کو پناہ شیلٹر ہوم بھیج دیا ہے۔
style=”display:none;”>