پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے تمام ٹی وی چینیلز سے کہا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تقریریں براہ راست نشر نہ کیا کریں۔ پیمرا کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ‘پیمرا آرڈیننس 2002’ کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے۔
اس نوٹیفکیشن میں پیمرا نے عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد کی گذشتہ رات کی تقریر کا حوالہ دیا ہے، جس میں انھوں نے ‘ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات لگا ئے۔’ پیمرا کا کہنا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز عمران خان کی تقاریر اور انکا خطاب براہ راست نشر نہ کریں۔ تاہم ان کی ریکارڈ شدہ تقریریں نشر کی جاسکتی ہیں۔ اس کے لئے بھی یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ان کی ریکارڈ شدہ تقریریں بھی ‘ٹائم ڈیلے مشین کے طریقہ کار کے ذریعے نشر کی جائیں ‘تاکہ ان تقریروں کی مانیٹرنگ اور ایڈیٹوریل کنٹرول یقینی بنایا جاسکے۔’
واضح رہے کہ گزشتہ شب ایف نائن پارک اسلام آباد میں، دفعہ 144 اور ایم پی او کی دفعہ 16 کے نفاذ کے باوجود، لوگوں کہ ایک بہت بڑی تعداد نے ریلی میں شرکت کی جسکی قیادت خود عمران خان کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی کی یہ ریلی زیرو پوائنٹ سے شروع ہو کر ایف نائن پارک پہنچی جہاں پارٹی قیادت کے علاوہ ان کی اتحادی جماعت کے سربراہ شیخ رشیداحمد نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔
اپنے ‘چیف آف سٹاف’ شہباز گل سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’شہباز گل کو اس طرح اٹھایا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑا غدار ہو، اسلام آباد کے آئی جی، ڈی آئی جی ہم نے آپ کو نہیں چھوڑنا، ہم آپ کے خلاف کیس کریں گے۔’
انہوں نے خاتون مجسٹریٹ کوبھی مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کو معلوم تھا کہ شہباز گِل پر ظلم ہوا ہے اور پھر بھی آپ نے اسے ضمانت نہیں دی، مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کے اوپر کیس کرنے لگے ہیں، اگر گل کے اوپر کیس ہوسکتا ہے تو یہ سارے فضل الرحمٰن، نوازشریف اور رانا ثنااللہ سب پر کیس کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔
عمران خان کی اس تقریر کے بعد پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر ان کی تقاریر کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی۔
دریں اثنا میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ملک کی چار جماعتوں، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم (پاکستان) اور جے یو آئی (ف) نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
style=”display:none;”>