اسلام آباد: سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ نیب کئی سال سے منتخب نمائندوں کے ساتھ یہ حرکتیں کررہا ہے،وقت آ گیا ہے کہ نیب کے یہ کام ختم ہوں۔
خیال رہے کہ کیس کے سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اسلام آبادہائیکورٹ کس کیس میں پیش ہوئے تھے ؟وکیل حامد خان نے کہاکہ عمران خان نیب کیس میں ضمانت کروانے کیلئے ہائیکورٹ آئے تھے،عمران خان بائیو میٹرک کروا رہے تھے کہ رینجرز نے ہلہ بول دیا، دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیاگیا،بائیو میٹرک کروانا عدالتی عمل کا حصہ ہے،عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پر تشددہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا،عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ سے کیا چاہئے،وکیل حامد خان نے کہاکہ عمران خان کی رہائی کا حکم دیاجائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 100 لوگوں کے عدالتی احاطے سے داخلے سے خوف پھیل جاتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدالت میں سرنڈر کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے تو کوئی عدلیہ پر اعتماد کیوں کرے گا؟