ابرار الحق پریس کانفرنس کر کے کسی کنسرٹ کے لئے لندن پہنچ گئے
وہاں سے ان کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن کا لب لباب یہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز کے ری ایکشن سے خوفزدہ ہیں ۔۔ ایک ویڈیو میں انہیں کار میں دیکھا جا سکتا ہے ، وہ کار سے اترنے کے لئے آمادہ نہیں اور ایک طرف اشارہ کر کے وہ لڑکھڑاتی زبان سے کہہ رہے وہ جو کالے کھڑے ہیں ان کے پیچھے جو لوگ ہیں وہ ٹھیک نہیں لگتے، ان کے میزبان انہیں تسلی دے رہے ہیں کہ ڈریں نہیں ، کوئی ایسی بات نہیں ، آپ آ جائیں
ویڈیو دیکھ کر افسوس ہوا، ابرار الحق یا کوئی بھی ہو اس کو اپنے مستقبل کے بارے میں ، اپنے حالات یا ضمیر کی آواز کے مطابق فیصلے کرنے کا حق ہے ، آپ اس فیصلے پر اختلاف کر سکتے ہیں ، اس فیصلے کو رد کر سکتے ہیں ، ان سے اپنی راہیں جدا کر سکتے ہیں ، یہاں تک کہ سوشل بائیکاٹ کر سکتے ہیں لیکن یوں کسی کو ڈرانا، دھمکانا قطعی طور قابلِ مذمت روش ہے ۔ اخلاقی و جمہوری رویہ یہ ہے اگر کوئی سیاست کو خیر آباد کہہ گیا ہے تو آپ اسے خیر آباد کہہ دیں اور اگر کوئی آپ کی جماعت چھوڑ کر کسی دوسری جماعت میں جاتا ہے، آپ کے خلاف کسی محاذ کا حصہ بنتا ہے تو آپ اس کو سیاسی میدان میں شکست دے کر اپنا بدلہ چکائیں ۔۔۔
مجھے یقین ہے عمران خان جلد ہی اپنے سپورٹرز کو اس بارے اعتدال اور راست اقدام کا مشورہ و تلقین کریں گے۔ ویسے ابرارالحق بھی کچھ دن ٹھہر کر کسی کنسرٹ کا حصہ بنتے تو یہ ان کے لئے اچھا ہوتا۔
آج بیرسٹر احتشام کا ایک وی لاگ نظروں سے گذرا ، بیرسٹر احتشام عمران حکومت بننے تک ان کے حمایتی تھے، حکومت بنتے ہی ان کا شمار عمران کے سرکردہ ناقدین میں ہو گیا پھر جب عمران پر مشکل وقت ایا تو ان کے پروگرامز اور وی لاگز کا رنگ دوبارہ بدل گیا۔ عمران حکومت ختم ہونے کے بعد سے لیکر اب تک ان کی ہمدردیاں اور نقظہ نظر پی ڈی ایم سے زیادہ عمران کے بیانیے سے میل کھاتا نظر آتا ہے ۔ اعتدال اور دلیل سے گفتگو کرتے ہیں
لیکن آج ان کا جو وی لاگ نظر سے گذرا اس پر ہمیں ان کے اعتراض پر اعتراض ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ کچھ صحافیوں کے ساتھ عمران خان سے ملے ، جہاں عمران سے انہوں نے پوچھا کہ ان کا پلان اے بظاہر ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے ، پلان A کی ناکامی کی صورت میں ان کا پلان B کیا ہے. بیرسٹر احتشام کا کہنا ہے کہ مجھے عمران کے جواب سے محسوس ہوا کہ ان کے پاس کوئی پلان B نہیں ہے
بیرسٹر احتشام سے بس اتنا پوچھنا ہے کہ آخر انہوں نے سوچ کیسے لیا کہ وہ عمران سے ان کا پلان B پوچھیں گے اور عمران اس پر عمل پیرا ہونے سے پہلے ہی اس کا بلیو پرنٹ ان کے سامنے کھول کے رکھ دیں گے اور بھی آٹھ دس دوسرے صحافیوں کی موجودگی میں ۔
برادرم احتشام ، عمران خان خان سادہ ہیں لیکن اتنے سادہ نہیں ، غلط یا صحیح کوئی نہ کوئی پلان B ان کے دماغ میں ضرور ہو گا اور وقت ہی اسے unfold کرے گا
آپ کو رن اپ پر کھڑا فاسٹ باؤلر کیوں بتائے گا کہ وہ باؤنسر مارے گا کہ یارکر۔ بال ڈیلیور ہونے دے خود ہی پتہ چل جائے گا۔۔۔۔ ویسے ہمارا اندیشہ ہے بال جیسا بھی ہؤا اسے نوبال قرار دے دیا جائے گا