پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کو الیکشن کا اعلان کرنے کے لیے 6 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے لانگ مارچ ختم کر دیا ہے۔
عمران خان نے جمعرات کی صبح جناح ایونیو اسلام آباد پہنچ کر مارچ کے شرکا سے خطاب میں کہا اگر امپورٹڈ حکومت نے الیکشن کا اعلان نہ کیا تو وہ 30 لاکھ لوگ لے کر اسلام آباد واپس آئیں گے، حکومت چھ دن میں اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن کااعلان کرے۔
عمران خان نے کہا میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب تک الیکشن کی تاریخ نہیں دیتے یہاں بیٹھا رہوں گا، لیکن گزشتہ 24 گھنٹے میں جو حالات دیکھے، ان سے پتا چلتا ہے کہ ان کی کوشش ہے ہماری پولیس سے لڑائی کروائی جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا یہ میرے ملک کو انتشار کی طرف لے جا رہے ہیں، یہ خود کو بچانے کے لیے عوام کو پولیس سے لڑوانا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں پولیس کے خلاف نفرت پھیلائی جائے، رینجرز کا استعمال کیا گیا، جیسے ہم دہشت گرد اور ملک کے غدار ہوں، یہ ہمیں اپنی فوج کے خلاف بھی کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا اگر میں یہاں بیٹھ جاؤں تو یہ ہماری فوج اور پولیس سے لڑائی کروائیں گے، فوج بھی ہماری اور پولیس بھی ہماری اور عوام بھی ہمارے ہیں۔
قبل ازیں، آزادی مارچ کا مرکزی قافلہ جناح ایونیو پہنچا، تو جناح ایونیو میں کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
عمران خان نے کہا کہ پُر امن احتجاج ہمارا حق تھا لیکن امپورٹڈ حکومت نے تشدد کیا، میں سپریم کورٹ سے انصاف چاہتا ہوں، انھوں نے کہا کس ملک کی جمہوریت میں پُرامن احتجاج کی اجازت نہیں؟ لیکن ہمارے 5 لوگوں کو شہید کیا گیا۔
چیئرمین نے کہا میں ہمیشہ فیملیز کو اپنے جلسوں میں بلاتا ہوں، ہماری آزادی کی تحریک میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، میں خاص طور پر اپنی قوم کی خواتین کو سلام کرتا ہوں، امپورٹڈ حکومت نے تشدد کیا، ججز اور وکلا سے انصاف چاہتا ہوں۔
انھوں نے کہا ڈیزل نے 2 دفعہ اسلام آباد آ کر دھرنا دیا، ڈیزل کو بجائے روکنے کے ہم نے کہا تھا اپنا کنٹینر دے دیتے ہیں، بلاول سندھ سے کانپیں ٹانگنے کے لیے چلا، کیا ہم نے اسے روکا؟ کتنی دفعہ ان چوروں کے ٹولوں نے ہماری حکومت گرانے کی کوشش کی، انھوں نے مظاہرے کیے، میں نے کبھی پکڑ دھکڑ کی نہ رکاوٹ ڈالی، انھوں نے ہمارے دور میں احتجاج کیے، کیا ہم احتجاج نہیں کر سکتے۔
قبل ازیں ڈی چوک میں رات بھر پولیس پی ٹی آئی کے ان کارکنوں پر آنسو گیس کی شیلنگ کرتی رہی جو رکاوٹیں ہٹا کر وہاں پہنچ رہے تھے۔پولیس کے بعد حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو ریڈ زون کی حفاظت کے لئے طلب کر لیا تھا تاکہ ریڈ زون میں پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سمیت اہم اداروں اور عمارات کا تحفظ کیا جا سکے۔
style=”display:none;”>