اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)انسداد دہشتگرد ی عدالت نے عمران خان کی تمام 8 مقدمات میں 8 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگائی آرائی کیسز میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کیسز کی سماعت کی،اے ٹی سی عملہ نے کہاکہ جنہوں نے کیس میں بحث کرنی ہے صرف وہ وکلا روسٹرم پر کھڑے ہوں ۔
بنی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی حکم نامہ پیش کیا۔ 27 مارچ کو ایک ہی حکم نامہ ہوا۔ نوٹسز ہوتے رہے چھ اپریل،اٹھارہ اپریل کو پیش ہوں یہ پیش نہیں ہوئے۔ تین مئی کو کہا اگلی تاریخ میں لازمی پیش ہوں لیکن پھر بھی شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
معروف اداکار کی پراسرا ر موت، باتھ روم سے لاش برآمد
جج نے اپنے ریمارکس میں کہ اکہ آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ آپ کو ڈائریکشن ہوئی ہے کہ آپ نے عمران خان کے پاس جانا تھا۔
استفسار کیا کہ کیا آپ نے سوالنامہ ان کو دیا ہے؟ پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ چار مقدمات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنی لیکن یہ ان میں پیش نہیں ہوئے۔ پھر کہا گیا ٹانگ خراب ہے یہ پیش نہیں ہو سکتے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ڈائریکشن دیں ملزم مقدمات میں شامل تفتیش ہو۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں بیانات لیے پھر رہا ہوں لیکن ان کو کوئی لینا نہیں چاہتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پنجاب کے جو مقدمات تھے ان میں جے آئی ٹی نے کیسے کام کیا؟ جے آئی ٹی بنائی گئی اور پوری جے آئی ٹی زمان پارک میں آئی اور شامل تفتیش کیا گیا۔
عمران خان نے جج کے شامل تفتیش کے استفسار پر اٹھ کر وکیل کے ساتھ سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سیکیورٹی تھریٹس تھے کیسے شامل تفتیش ہوتا؟ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جب عمران خان پولیس لائنز حراست میں تھے تو اس وقت شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عمران خان اس وقت نیب کی حراست میں تھے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر نیب کیس لاء بتا دوں ایک دفعہ حراست میں ملزم ہو تو شامل تفتیش کیا جائے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ سیکورٹی کی بات ہے تو آج بھی اسلام آباد پولیس ہی ان کو سیکیورٹی دے رہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کسٹڈی از کسٹڈی، یہ کیا بات ہوئی؟ آپ میرے پاس نہیں آسکتے تھے کہ اجازت دیں ہم نے بیان لینے جانا ہے؟ آپ ایسا نہ کریں، میں پھر کیس لاء کی طرف آجاؤں گا۔ پشاور میں عدالت نے حکم نامہ دیا ہوا ہے کہ کسٹڈی کسٹڈی ہوتی ہے۔
اس کے بعد عمران خان روسٹرم پر آگئے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک قاتلانہ حملہ ہوا دوسرا ہوا وزیر داخلہ کا بیان آیا میری جان کو شدید خطرہ ہے۔ گھر سے باہر نکلتا ہوں تو میں اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر نکلتا ہوں۔وزیر داخلہ میرا مخالف ہے وہ کہہ رہا ہے جان کو خطرہ ہے مجھے بھی معلوم ہوا جان کو خطرہ ہے۔
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ میں شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں۔ میرے گھر آجائیں اور میں شامل تفتیش ہو جاوں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست آگئی ہے میں اس پر حکم نامہ جاری کروں گا۔
پاک فضائیہ کا1965 کےہیرو یونس حسین شہید کو خراج عقیدت پیش
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی موجود ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی موجود نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تو ان کی سنجیدگی کا حال ہے۔ اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو یہاں موجود ہوتے۔ جے آئی ٹی کا کوئی بندہ یہاں ہونا چاہیے تھا۔ عدالت نے آدھے گھنٹے میں جے آئی ٹی کو طلب کرلیا۔ جے آئی ٹی آئے اور بتائے کہ وہ کیسے ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان کی دہشتگردی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت میں 8 جون تک توسیع کردی گئی